اسلامآباد ( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے نذر عباس کے خلاف جاری توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا اور ججز کمیٹی کے اختیارات کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ فیصلہ جمعرات کے روز وکلاء اور عدالتی معاونین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا تھا۔ سماعت کے دوران فل کورٹ کی تشکیل پر بھی دلائل طلب کیے گئے تھے۔
عدالتی حکم کے باوجود بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ تاہم، حالیہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نذر عباس نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی۔
عدالت نے قرار دیا کہ ججز کمیٹی اور آئینی کمیٹی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، تاہم نذر عباس کے خلاف مزید کارروائی ختم کر دی گئی۔ سپریم کورٹ نے کمیٹیوں کے اختیارات کے معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے کی سفارش کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ انتظامی سطح پر جوڈیشل احکامات کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ بادی النظر میں توہین عدالت کی کارروائی ججز کمیٹیوں کے خلاف ہونی چاہیے، لیکن اس وقت کمیٹیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ نذر عباس کے اقدام میں بدنیتی نظر نہیں آتی اور ان کے اقدام کو توہین عدالت کے زمرے میں نہیں لایا جا سکتا۔ ان کی وضاحت قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی۔
عدالت نے مزید کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے جو کیس واپس لیا، وہ اس کے اختیار سے باہر تھا۔ ججز کمیٹیوں نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا یا نہیں، یہ معاملہ فل کورٹ ہی طے کرے گا۔ چیف جسٹس فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے پر غور کریں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کسٹمز ایکٹ سے متعلق کیس غلط طریقے سے لیا گیا اور اسے واپس اسی تین رکنی بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے جس نے پہلے یہ کیس سنا تھا۔
واضح رہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس نے اس کیس میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر رکھی ہے، جس میں شوکاز نوٹس واپس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔ انٹرا کورٹ اپیل پر آج چھ رکنی لاجر بینچ ایک بجے سماعت کرے گا۔