وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کا جنوری میں واجب الادا 2 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کر دیا۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ رحیم یار خان میں یو اے ای کے صدر سے ملاقات ہوئی، جس میں بہت اچھی اور مثبت گفتگو ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے اقدامات اور سرمایہ کاری پر بات چیت کی گئی۔ یو اے ای کے صدر نے جنوری میں پاکستان کو 2 ارب ڈالر کی ادائیگی میں توسیع کر دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس ملاقات میں ہمارے برادرانہ تعلقات کی ایک بڑی تاریخی حیثیت ہے، یو اے ای کے صدر نے کہا کہ ہمیں تیزی سے آگے بڑھنا چاہیے اور نائب وزیراعظم کو ہدایت کی کہ وہ سرمایہ کاری کے معاملات کو آگے لے کر جائیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کا مکروہ دھندہ پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے، اور گزشتہ دو سے تین سالوں میں سیکڑوں پاکستانی جان سے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت میں استحکام آ رہا ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی، انڈسٹری، زراعت اور ایکسپورٹس کی ترقی ممکن نہیں۔ اس حوالے سے پچھلے ہفتے میٹنگ کی گئی، اور اس ہفتے مزید میٹنگز کر کے دستیاب آپشنز پر تیزی سے عمل کیا جائے گا تاکہ ہماری معاشی نمو ممکن ہو سکے۔
وزیراعظم نے کرم میں امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے کے بعد ڈپٹی کمشنر پر حملہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیوں کو سراہتی ہے۔ ڈپٹی کمشنر پشاور کا علاج جاری ہے اور ان کی صحت کے لیے دعا گو ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں سمیڈا ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن بدقسمتی سے سمیڈا آج بوجھ بن چکا ہے۔ سمیڈا کا بورڈ مکمل نہیں تھا، جسے اب مکمل کیا گیا ہے، اور وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر اسے کامیاب بنائیں گی۔
وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر پاکستان آ رہے ہیں، اور ملائیشیا کی طرح انڈونیشیا کے ساتھ بھی برادرانہ تعلقات ہیں۔ سرمایہ کاری اور کامرس کے شعبے میں مزید پیشرفت کے لیے ایجنڈا تیار کیا جائے گا، اور انڈونیشیا کے صدر کی آمد پر اس پر مزید کام کیا جائے گا۔