اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے نظام میں موجود خامیوں اور نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2024 میں سولر صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،سولر نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت 2 ہزار 200 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ مالی سال 2023-24 کے دوران 66 فیصد پیداواری صلاحیت استعمال ہی نہیں کی گئی۔
نیپرا نے رپورٹ میں کہا ہے کہ 2024 میں سولر صارفین کی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار سے زائد ہوگئی ہے، جو کہ ایک اہم اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سولر نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت 2 ہزار 200 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے، اور دیہی علاقوں میں شمسی توانائی کا استعمال تیزی سے بڑھا ہے۔ سولر پینلز کی بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث ہزاروں میگاواٹ کے پینلز درآمد کیے گئے ہیں۔
نیپرا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سولر توانائی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی سازوں کو مستقبل کے لیے جامع منصوبہ بندی کرنا ضروری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 45 ہزار 888 میگاواٹ ہے، تاہم مالی سال 2023-24 کے دوران 66 فیصد پیداواری صلاحیت استعمال نہیں کی گئی۔
نیپرا نے کہا کہ بجلی کی اس غیرمناسب استعمال کا خمیازہ صارفین نے بھگتا، جنہیں مہنگی بجلی کی قیمتوں اور کپیسٹی پیمنٹ کے طور پر اضافی اخراجات برداشت کرنے پڑے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بجلی کی قیمتوں میں 17 روپے فی یونٹ کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں شامل کیے گئے۔
نیپرا نے مزید کہا کہ کے-الیکٹرک سمیت بجلی کے پیداواری نظام میں خرابیوں اور ناقص کارکردگی کے باعث صارفین کی طرف سولر توانائی کی جانب رجحان بڑھا ہے۔ صارفین کی سہولت کے لیے فوری طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی لانا ضروری ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ این ٹی ڈی سی کے ترسیلی نظام کی کارکردگی بھی تسلی بخش نہیں رہی، جس کی وجہ سے ہائی ٹرانسمیشن لائنز میں بجلی پوری صلاحیت سے ترسیل نہیں ہو پائی۔
رپورٹ میں اضافی طور پر بجلی کے بلوں میں شامل چارجز اور ٹیکسز کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔