حکومت نے کے-الیکٹرک کے مجوزہ ملٹی ایئر بیس ٹیرف میں 10 روپے فی یونٹ کمی کر کے اسے 34.87 روپے کرنے کی سفارش کر دی۔ ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ہدایت دی ہے کہ کے-الیکٹرک کے مجوزہ ٹیرف میں 44.69 روپے فی یونٹ کی بجائے 34.87 روپے فی یونٹ تک کمی کی جائے، جس کے لیے کثیر ہدفی لاگت ایڈجسٹمنٹس کی تجویز دی گئی ہے۔
پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق کے-الیکٹرک نے اپنے اخراجات بڑھا چڑھا کر پیش کیے ہیں اور غیر حقیقی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا ہے۔ یہ حساب کتاب پرانے مالیاتی مفروضوں پر مبنی ہے، جو حقیقت سے ہم آہنگ نہیں۔ حکومت نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کے-الیکٹرک کی درخواست کو اس کی آپریشنل صلاحیت پر اثر ڈالے بغیر کم کیا جا سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، کے-الیکٹرک کے پیش کردہ مہنگے اخراجات صارفین پر مبنی منصوبہ بندی کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔
حکومت کی سفارشات میں انصاف اور آپریشنل کارکردگی کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ صارفین کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے-الیکٹرک نے سالانہ 2.9 فیصد کمپاؤنڈ ترقی کی شرح پیش کی، جبکہ مالی سال 2023 میں بجلی کی کھپت میں 7.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔ حکومت نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ کے-الیکٹرک کا ریٹرن آن ایکویٹی (ROE) ڈالر پر مبنی ہے، جس سے صارفین کرنسی کی اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ حکومت نے روپے کی بنیاد پر ریٹرن آن ایکویٹی کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت کا فیڈرل بورڈ کے ٹاپ 120 طلبہ و طالبات کو مفت الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان
دوسری جانب حکومت نے کہا ہے کہ کے-الیکٹرک کے قرض کے اخراجات موجودہ مارکیٹ کی صورتحال سے ہم آہنگ نہیں ہیں اور اس کے اثاثہ جات کی قدر کو زیادہ ظاہر کیا گیا ہے۔ حکومت نے نیپرا کو یہ تجویز بھی دی ہے کہ کے-الیکٹرک کی درخواست پر نظرثانی کی جائے تاکہ یہ صارفین کے لیے بوجھ کم کرنے کے ساتھ ساتھ کمپنی کی آپریشنل کارکردگی پر بھی کوئی منفی اثر نہ ڈالے۔