ایتھنز/ اسلام آباد ( نئی تازہ ڈیسک) یونان کے جنوبی جزیرے گیوڈوس کے قریب کشتی الٹنے سے پانچ پاکستانی تارکین وطن جاں بحق ہوگئے، جبکہ 40 افراد لاپتہ ہیں۔ یونانی کوسٹ گارڈ کے مطابق 39 افراد کو بچا لیا گیا ہے، جن میں اکثریت پاکستان سے تعلق رکھتی ہے۔ ان افراد کو قریبی جزیرے کریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔
یونانی حکام نے بتایا کہ امدادی کارروائیوں میں کمرشل جہاز، اٹلی کا جنگی بحری جہاز اور فضائیہ کے طیارے شریک ہیں، جو 40 لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، جن کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی معلومات نہیں مل سکیں۔
یونانی خبر رساں ادارے کے مطابق لکڑی کی کشتی کا حادثہ گیوڈوس سے تقریباً 12 ناٹیکل میل جنوب مغرب میں پیش آیا ، اور اس میں پانچ افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ حکام کے مطابق زخمی تارکین وطن میں سے ایک شخص کی حالت تشویشناک ہے اور وہ ہسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔
یونان میں حالیہ ہفتوں میں اس نوعیت کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ گزشتہ سال جون میں بھی ایک کشتی کے حادثے میں 82 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے 200 سے زیادہ پاکستانی تھے۔ اس وقت اس حادثے کو بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا گیا تھا۔
یونانی حکام کے مطابق کشتیوں کا سفر ممکنہ طور پر لیبیا سے شروع ہوا، جو تارکین وطن کے لیے ایک اہم نقطہ آغاز ہے۔ یونان کے جنوب مشرقی ساحلی علاقوں، خاص طور پر جزیرے کریٹ اور گیوڈوس کے قریب، گذشتہ ایک سال میں اس طرح کے حادثات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے یونان میں پیش آنے والے اس المناک حادثے کا نوٹس لیا ہے، جس میں پاکستان سمیت متعدد ممالک کے تارکین وطن شامل تھے۔ وزیر داخلہ نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ اس مقصد کے لیے وزیر داخلہ کی ہدایت پر ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جس کی سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ رفعت مختار راجہ کو سونپی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے انسانی سمگلنگ کو ایک ناقابل برداشت جرم قرار دیتے ہوئے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ اس معاملے میں ملوث انسانی اسمگلنگ کے گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بحیرہ روم میں تارکین وطن کی زندگیوں کو لاحق خطرات عالمی توجہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ یونان 2015-2016 کےمہاجر بحران کے دوران مشرق وسطیٰ افریقہ اور ایشیا کے تارکین وطن کے لیے ایک اہم دروازہ تھا، جب دس لاکھ سے زیادہ افراد سمندر کے ذریعے یونان پہنچے تھے۔
یونان اور اس کے قریبی جزائر خاص طور پر گیوڈوس اور کریٹ میں حالیہ سالوں میں تارکین وطن کی کشتیوں کے حادثات میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہو چکا ہے۔ اس سال بھی یونان میں تارکین وطن کی آمد میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جس سے امدادی کارروائیاں اور ان کے تحفظ کے مسائل مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔