اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے بینکوں اور مائیکرو فنانس بینکوں (MFBs) کو ڈیجیٹل پیمنٹ سیکیورٹی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ہدایات کے مطابق بینکوں اور ایم ایف بیز کو اپنی بینکنگ ایپس یا انٹرنیٹ بینکنگ پورٹلز کے ذریعے کی جانے والی مالیاتی ٹرانزیکشنز کے لیے ایس ایم ایس کے ذریعے ون ٹائم پاس ورڈ (OTP) کی جگہ ٹرانزیکشن پن (TPIN) یا فنانشل پن (FPIN) کی خصوصیت متعارف کرانی ہوگی۔
بینکوں کو اپنے کسٹمرز کو موبائل ایپس کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشنز کے لیے ایس ایم ایس کی جگہ مفت میں پش نوٹیفیکیشن، ان ایپ نوٹیفیکیشن اور ای میل الرٹس فراہم کرنا ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکوں کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ کسٹمرز کی موبائل ایپس پر ان ایپ یا پش نوٹیفیکیشن ہمیشہ فعال رہیں۔
ایس بی پی کی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بینکوں اور ایم ایف بیز کو اپنی تمام ٹرانزیکشن نوٹیفیکیشنز کے مکمل ریکارڈز رکھنا ہوں گے اور ان ریکارڈز کو تنازعات یا دعووں کی صورت میں فراہم کرنا ہوگا۔ بینکوں اور ایم ایف بیز کو گاہکوں کے لیے فراہم کردہ ٹیمپلیٹس کے مطابق مالیاتی ٹرانزیکشنز کے نوٹیفیکیشنز بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اگر کسی گاہک کی موبائل ایپ کے ذریعے کسی فراڈ یا غیر مجاز ٹرانزیکشن کا واقعہ پیش آتا ہے تو بینک/ایم ایف بی پر اپنے متاثرہ کسٹمر کو معاوضہ دینے کی ذمہ داری ہوگی۔ نئی ہدایات یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوں گی۔
OTP اور TPIN/FPIN میں کیا فرق ہے؟
OTP (One-Time Password): یہ ایک وقتی پاس ورڈ ہوتا ہے جو ایس ایم ایس کے ذریعے بھیجا جاتا ہے اور ہر ٹرانزیکشن کے لیے الگ ہوتا ہے۔
TPIN/FPIN (Transaction PIN/Financial PIN): یہ ایک مستقل پن کوڈ ہوتا ہے جو گاہک کے مخصوص اکاؤنٹ سے جڑا ہوتا ہے اور مالیاتی ٹرانزیکشنز کی تصدیق کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
TPIN/FPIN زیادہ محفوظ سمجھے جاتے ہیں کیونکہ یہ ایک مستحکم پن ہوتا ہے جس کی تصدیق گاہک کی جانب سے کی جاتی ہے، جب کہ OTP ایک وقتی کوڈ ہوتا ہے جو ہر ٹرانزیکشن کے لیے مختلف ہوتا ہے۔