سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے خیبرپختونخوا کی کسی جیل میں منتقل کرنے کی درخواست 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقلی کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو کسی قسم کی پریشانی ہو تو وہ خود درخواست دائر کریں گے، جبکہ بانی پی ٹی آئی کے 3 وکلا عدالت میں موجود تھے، تاہم ان میں سے کسی نے بھی درخواست دائر نہیں کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس نوعیت کی درخواستیں قیدی کے اہلخانہ یا خود قیدی کی جانب سے دی جا سکتی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی منتقلی بارے شہری قیوم خان نے درخواست دائر کی تھی، جسے عدالت نے 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی عمران خان کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دوران سماعت درخواست پر اعتراضات اٹھائے کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ نہیں، تاہم عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے عدالت میں کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات کی تحقیقات ضروری ہیں، ایک سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے، مگر ابھی تک حقیقت سامنے نہیں آئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ آپ نے ہائیکورٹ سے کیوں نہیں رجوع کیا؟ حامد خان نے جواب دیا کہ یہ معاملہ صرف کسی صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے، اس لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
عدالت نے اس موقع پر واضح کیا کہ ابھی صرف رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو ختم کیا جا رہا ہے اور کیس کی سماعت میرٹس پر ہوگی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ اگر کمیشن بنتا بھی ہے تو وہ صرف ذمہ داری کا تعین کرے گا، اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا فوجداری مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔