روسی حکام نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ماسکو پہنچ چکے ہیں اور انہیں روس نے انسانی بنیادوں پر سیاسی پناہ دے دی ہے۔ روس کی خبرایجنسیوں کے مطابق کریملن کے ذرائع نے بتایا کہ بشارالاسد اور ان کے خاندان کو پناہ دی گئی ہے، جس کے ساتھ ہی شام کے دارالحکومت دمشق پر باغیوں کا قبضہ اوربشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔
بشار الاسد دارالحکومت کی جانب باغیوں کی پیش قدمی کے باعث قدمی کے بعد طیارے میں ملک سے فرار ہوگئے تھے, جبکہ باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق فتح کرنے کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد دارالحکومت کے مرکز میں واقع امیہ چوک میں جمع ہو گئے اورجشن منایا۔
قبل ازیں روسی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ بشارالاسد نے صدارت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور ملک چھوڑ دیا ہے، ساتھ ہی حکومت کی پرامن منتقلی کی ہدایات بھی دی ہیں۔ تاہم، اس سے قبل بین الاقوامی میڈیا میں متضاد اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ بشارالاسد کا طیارہ ریڈار سے غائب ہوگیا ہے اور وہ حادثے کا شکار ہوچکے ہیں۔ بعض رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ باغیوں کے دمشق پر قبضے کے فوراً بعد ایک طیارہ بیرون ملک روانہ ہوا تھا، جس کا رابطہ ریڈار سے منقطع ہوگیا تھا اور وہ مخالف سمت میں پرواز کرتا رہا۔
روس کی جانب سے بشارالاسد اور ان کے اہل خانہ کو پناہ دینے کی اس خبر کے بعد یہ تمام قیاس آرائیاں ختم ہو گئیں اور یہ واضح ہوگیا کہ بشارالاسد کو ماسکو میں پناہ مل چکی ہے۔
روس جو کہ شام میں دو اہم فوجی اڈوں کا مالک ہے، بشارالاسد کا ایک مضبوط اتحادی رہا ہے اور اس نے شام کی طویل خانہ جنگی میں اسد حکومت کو بچانے کے لیے بھرپور کوشش کی تھی۔
اس دوران اسرائیل نے گولان ہائٹس کے مقبوضہ علاقے میں ایک حفاظتی زون پر قبضہ کرلیا ہے اور شام میں متعدد فضائی حملے بھی کیے ہیں۔