اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ) حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں ونٹر پیکج کی منظوری کے لیے درخواست جمع کرا دی ہے، جس کے تحت گھریلو، صنعتی، کمرشل اور عام صارفین کے لیے اضافی بجلی کے نرخ طے کیے جائیں گے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 19 نومبر کو اس پیکج کی منظوری دی تھی، اور یہ پیکج دسمبر سے فروری تک تین ماہ کے لیے نافذ ہوگا۔
حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نیا ٹیرف 26 روپے 7 پیسے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ نرخ صرف اس اضافی استعمال پر لاگو ہوں گے جو مخصوص مہینوں میں بیس لائن استعمال سے زیادہ ہو۔
اس پیکج کا مقصد نظام کی پیداواری صلاحیت کا بہترین استعمال یقینی بنانا اور گیس کی طلب کو کم کرنا ہے کیونکہ صارفین کی جانب سے بجلی کا استعمال بڑھنے سے گیس کے بجائے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوگا۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ پیکج صرف 25 فیصد اضافی یونٹس پر لاگو ہوگا، یعنی اگر صارفین 25 فیصد زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں تو انہیں 26 روپے 7 پیسے فی یونٹ کا ریٹ ادا کرنا ہوگا۔ تاہم اگر اضافی استعمال 25 فیصد سے زیادہ ہو تو صارفین کو اصل نرخوں کے مطابق 52 روپے فی یونٹ تک قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
یہ پیکج نیٹ میٹرنگ، ویلیئننگ، یا خراب میٹر والے صارفین پر لاگو نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ ٹائم آف یوز میٹر رکھنے والے صارفین کے لیے بھی مخصوص شرائط طے کی گئی ہیں جنہیں پیک اور آف پیک اوقات کے حساب سے چارج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس پیکج کا اعلان کیا تھا، اور اس کی حتمی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت دی گئی۔ اس پیکج کی مدت تین ماہ ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے چھ ماہ کے لیے اس کی توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس کی مدت کم کر دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق پیکج میں کسی قسم کی سبسڈی شامل نہیں ہے، حکومتی ذرائع کے مطابق فی یونٹ بجلی کی پیداواری لاگت 26 روپے 7 پیسے ہے، جبکہ صارفین کو 52 روپے فی یونٹ تک کا بل بھیجا جاتا ہے، جو کہ ٹیکسز کے علاوہ ہے۔ واضح رہے کہ اضافی استعمال پر منفی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں لگے گا،تاہم فیول کی قیمت معیار سے زیادہ ہونے پر صارفین سے اضافی وصولی کی جائے گی۔
نیپرا سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس پیکج کو اپنے ریگولیٹری فریم ورک میں شامل کرے اور کے الیکٹرک صارفین کے لیے بھی اس کا اطلاق کرے۔