لاہور ( نئی تازہ ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے پنجاب بھر میں رات 8 بجے مارکیٹیں بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق اور دیگر درخواست گزاروں کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے لاہور شہر میں بسوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کیے، جبکہ ٹرکوں اور ٹرالروں کے شہر میں داخلے پر بھی پابندی لگانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ٹرک اور ٹرالر سموگ اور آلودگی کے بڑے ذمہ دار ہیں، اس لیے ڈولفن پولیس اور دیگر پولیس اہلکاروں کو ان ہیوی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات کیا جائے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ حکومت کو ہر سماعت پر سموگ کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کرنے کا کہا تھا، کیونکہ اصل میں آلودگی کا باعث ہیوی ٹریفک کا دھواں ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اگر لاریوں اور بسوں کو نوٹس دیا جا چکا ہے تو وہ ابھی تک بند کیوں نہیں ہوئیں؟ ان گاڑیوں کو اگر 50، 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے تو کیا وہ ٹھیک نہیں ہوں گی؟ انہوں نے کہا کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑیاں سڑکوں پر کیسے چل سکتی ہیں، اس بارے میں محکمہ ٹرانسپورٹ کو فوری اقدامات کرنا چاہیے تھے۔
عدالت نے مزید کہا کہ حکومت شاید عدالتی احکامات کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔ ہم حکومت کی مدد کے لئے یہ اقدامات کر رہے ہیں، لیکن اگر حکومت پر دباؤ ہوگا تو وہ کام کریں گے۔ سموگ کی صورتحال کا انتظامیہ کو رات کے وقت جائزہ لینا چاہیے، ڈی سی لاہور اور کمشنر کو خود رات کو نکل کر اس صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ وہ ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس پر عملدرآمد ممکن نہ ہو۔
عدالت نے سموگ کے تدارک کے لیے ورک فرام ہوم کی پالیسی شروع کرنے، پورے پنجاب میں مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند رکھنے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے موٹر وے اور رنگ روڈزپر داخلے پر بھی پابندی عائد کے احکامات دیے۔
جسٹس شاہد کریم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سموگ کی موجودہ صورتحال میں ایمرجنسی کی سی کیفیت ہے،ان اقدامات سے سموگ کو ایک سال میں کنٹرول نہیں کیا جا سکے گا۔ پانچ سال تک ان اقدامات کے اثرات نظر آنا شروع ہوں گے۔ چین نے سموگ اور آلودگی کے کنٹرول کے لیے کامیاب اقدامات کیے ہیں۔