لاہور( نئی تازہ رپورٹ ) پنجاب میں اسموگ کی شدت کے باعث سرکاری اور نجی دفاتر کے نصف عملے کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جبکہ کئی شہروں میں اسکول بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
صوبے میں فضائی آلودگی کے خطرناک حد تک بڑھنے کی وجہ سے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان میں ہائیر سیکنڈری اسکول 17 نومبر تک بند رہیں گے۔ اسی طرح سرکاری و نجی دفاتر کا 50 فیصد عملہ ورک فرام ہوم کرے گا، اور سرکاری میٹنگز بھی آن لائن منعقد ہوں گی۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ایک پریس کانفرنس میں اسموگ کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے لاہور اور دیگر متاثرہ اضلاع میں ہائیر سیکنڈری تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے آن لائن تعلیم کا انتظام کریں گے۔
مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ فصلوں کی باقیات جلانے سے اسموگ میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ پلاسٹک بیگ پر پابندی ہونے کے باوجود خلاف ورزی جاری ہے۔ انہوں نے کہا پرائمری سطح تک بچوں کو اسکولوں میں چھٹیاں دیں لیکن والدین بچوں کو لے کر شاپنگ مالزاور تفریح گاہوں میں جارہے ہیں۔ آج سے ماسک کا استعمال بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاست راجستھان اور دیگر علاقوں سے آنے والی ہواؤں نے ملتان اور گوجرانوالہ کو متاثر کیا ہے۔ لاہور میں ہوا کے معیار کا انڈیکس ایک ہزار سے اوپر ریکارڈ کیا گیا ہے، اور آئندہ 10 دنوں تک اسموگ کی شدت برقرار رہنے کا امکان ہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ سرکاری و نجی دفاتر کا 50 فیصد عملہ گھر سے کام کرے گا، اورسرکاری میٹنگز اب زوم پر ہوں گی۔ اسموگ کے تدارک کے لیے تمام محکموں کو اہداف دیے گئے ہیں، اور ادارہ تحفظ ماحولیات کے دفتر میں اسموگ وار روم قائم کیا گیا ہے جہاں فضائی آلودگی کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے بتایا کہ مریم نواز شریف نے گزشتہ سال گلے کی سرجری کروائی تھی، لیکن 6 ماہ قبل دوبارہ انفیکشن ہوا۔ وہ آج جنیوا پہنچیں گی جہاں ان کا علاج ہوگا، اور 12 نومبر کو وزیراعلیٰ مریم نواز شریف واپس پاکستان آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز شریف نے طبیعت کی خرابی کے باوجود پنجاب کے عوام کی خدمت جاری رکھی ہے، اور یہ تاثر غلط ہے کہ وہ اسموگ کی وجہ سے لندن گئی ہیں۔