اٹک ( نئی تازہ رپورٹ) حسن ابدال میں پولیس کے ساتھ مقابلے کے دوران مبینہ اغوا کار بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھا کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
ترجمان اٹک پولیس کے مطابق ملزمان ایک شخص کو اغوا کرکے لے جا رہے تھے کہ پولیس نے ناکہ بندی پر مشکوک گاڑی کو روکا تو اغوا کاروں نے پولیس پر فائرنگ کر دی، جس کے جواب میں پولیس نے بھی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں اغوا کارگاڑی اور انتظار پنجوتھا کو چھوڑ کرفرار ہو گئے۔
پولیس نے انتظار پنجوتھا کو اپنی تحویل میں لے لیا جو 8 اکتوبر سے لاپتا تھے۔ واضح رہے کہ ان کی بازیابی کے لیے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا، جہاں یکم نومبر کو اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ 24 گھنٹوں میں بازیاب ہو جائیں گے۔
بعد ازاں ڈی پی او اٹک ڈاکٹر غیاث گل نے انتظار پنجوتھا کی بازیابی سے متعلق بتایا کہ پولیس نے مشکوک گاڑی کو روکا تو ملزمان نے گاڑی بھگا دی، پولیس نے ناکہ بندی کرلی اور تھانہ صدر حسن ابدال کی حدود میں گاڑی کو روکا تو ملزمان نے فائرنگ شروع کردی۔
ڈی پی او نے بتایا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ملزمان گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگئے، گاڑی کو چیک کیا گیا تو گاڑی میں موجود شخص نے اپنا نام انتظار حسین پنجوتھا بتایا، اغوا کاروں نے ان کی ٹانگیں باندھ رکھی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں : سرکاری ملازمت کے لیے عمرکی حد میں رعایت ختم کرنے کا اعلان
انتظار پنجوتھا نے پولیس کو بتایا کہ انہیں 8 اکتوبر کو اسلام آباد سے اٹھایا گیا تھا ،اغوا کے دوران بہت تشدد کا نشانہ بنایا گیا ،اغوا کاروں نے 2 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اغوا کار پشتو میں بات کرتے تھے، اس لیے مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کیا بات کررہے ہیں۔
انتظار پنجوتھا نے کہا کہ اغوا کار تین چار گھنٹے سے سفر کرارہے تھے، کہاں سے یہاں تک لائے مجھے علم نہیں، مجھے آج شام تک باندھ کے رکھا ہوا تھا۔