چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے 5 نومبر کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کے بعد یہ پہلا اجلاس ہوگا جس میں آئینی بینچز کی تشکیل پر اہم پیش رفت متوقع ہے۔
چیف جسٹس کی زیر صدارت اس اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، اور جسٹس امین الدین سمیت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اور پاکستان بار کونسل کے نمائندہ اختر حسین بھی شرکت کریں گے۔
اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے فاروق نائیک، مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب، پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور شبلی فراز جبکہ خاتون رکن روشن خورشید بروچہ بھی شریک ہوں گی ۔
یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومتی و اپوزیشن اراکین کے نام سپریم جوڈیشل کمیشن کو بھجوائے تھے۔ قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب، اور خاتون نشست پر روشن خورشید بروچہ کو نامزد کیا گیا تھا جبکہ سینیٹ سے پیپلزپارٹی کے فاروق نائیک اور پی ٹی آئی کے شبلی فراز کو شامل کیا گیا۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں 5 پارلیمانی ارکان شامل کیے گئے ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ ججز کی تعیناتی کے لیے 13 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا ۔
26ویں ترمیم کے مطابق 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے، جبکہ عدالت عظمیٰ کے تین سینیئر ترین ججز بھی جو ڈیشل کمیشن کا حصہ ہوں گے اور آئینی بینچ کا سینیر ترین جج بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔