سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں بے ضابطگیوں سے متعلق درخواست پر دوبارہ ٹیسٹ لینے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس امجد علی سہیتو نے کمیٹی رپورٹ کے بعد حکم جاری کیا۔ عدالت نے چار ہفتوں میں دوبارہ امتحان لینے کا حکم دیا۔
کمیٹی کی تحقیقات میں امتحان کے نظام میں خامیاں پائی گئیں اور سسٹم کمپرومائز ہوا۔ عدالت نے پی ایم ڈی سی کے وکیل کے بیانات پر سخت سوالات اٹھائے اور امتحانات کے حوالے سے شفافیت کی عدم دستیابی پر برہمی کا اظہار کیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق درخواست پر ریمارکس دیے کہ طلباء کے مستقبل سے کھیل نہ کھیلا جائے، ہم بچوں کے سر پر تلوار لٹکنے نہیں دے سکتے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس امجد علی سہیتو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے حکم پر کمیٹی کی تشکیل دی گئی تھی، کیا کمیٹی نے کام کیا یا گھر میں سوتے رہے؟ کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹیسٹ کے انتظام کی بنیادی ذمہ داری پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی پر تھی، لیکن ٹیسٹنگ ایجنسیز کا کردار الگ ہے۔ آپ جامعات کوپھنسا دیتے ہیں۔ کبھی جناح سندھ یونیورسٹی کواور کبھی ڈاؤ یونیورسٹی کو ذمہ داری دی جاتی ہے۔
شیریں ناریجو نے عدالت کو بتایا کہ کمیٹی نے امتحانی نظام کی جانچ کی اور درخواست گزاروں کے بیانات اور شواہد کا جائزہ لیا۔ بعض طلباء نے رابطہ کیا اور کہا کہ امتحان دوبارہ نہ ہو، ان کے بیانات بھی لئے گئے۔ کمیٹی کی تحقیقات میں مختلف مقامات پر سسٹم کی کمزوریوں کا انکشاف ہوا،ذمہ داروں میں تقریباً چالیس سے بیالیس افراد شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں : پنجاب کے تعلیمی بورڈز میٹرک سپلیمنٹری 2024 کے نتائج 30 اکتوبر کو جاری کریں گے
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سسٹم کمپرومائز ہونے کا مطلب پرچہ لیک ہونا ہے؟ شیریں ناریجو نے جواب دیا کہ مختلف سوالات اور جوابات واٹس ایپ پر موجود تھے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ طلباء کے مستقبل سے کھیل نہ کھیلا جائے۔ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے بتایا کہ پیپر لیک ہونے کی تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ طاقتور افراد کے ہاتھوں آپ لوگ کھیل رہے ہیں اورغریب لوگوں پر آپ کا بس چلتا ہے۔ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے کہا کہ یونیورسٹی کے ساتھ معاہدے کے مطابق ہی وہ کام کرتے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ پی ایم ڈی سی اگر استعفیٰ دے تو الگ بات ہوگی۔ عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے 4 ہفتوں میں دوبارہ امتحان لینے کا حکم جاری کیا، جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔