امریکی تاریخ میں کئی صدور ایسے ہیں جو ایک سے زیادہ بار منتخب ہوئے اور وائٹ ہاؤس تک دوبارہ پہنچنے میں کامیاب رہے۔ ان صدور کی کامیابی کے پیچھے مختلف عوامل کارفرما تھے، جیسے ان کی پالیسیوں کی کامیابی، عوام میں مقبولیت، بین الاقوامی صورتحال، اور ملک کی داخلی صورتحال۔ یہ عوامل ایک مضبوط سیاسی بنیاد، عوامی اعتماد، اور وقت کے ساتھ پیدا ہونے والے حالات کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔
1. جارج واشنگٹن (1789-1797)
جارج واشنگٹن امریکہ کے پہلے صدر تھے اور انہیں دو مرتبہ صدر منتخب کیا گیا۔ انہوں نے پہلی مدت میں ملک کی بنیادیں مضبوط کرنے میں کامیابی حاصل کی اور دوسری مدت کے لیے عوامی اعتماد کو برقرار رکھا۔ اگرچہ اس وقت کوئی باضابطہ انتخابی نظام نہیں تھا اور وہ بلامقابلہ صدر منتخب ہوئے، ان کی قائدانہ صلاحیت، انقلابی جنگ میں خدمات، اور عوامی احترام نے انہیں وائٹ ہاؤس میں برقرار رکھا۔ انہوں نےاپنی مرضی سے تیسری مدت کے لیے صدر نہ بننے کا فیصلہ کر کے دو مدت کی روایت قائم کی۔
2. تھامس جیفرسن (1801-1809)
تھامس جیفرسن امریکہ کے تیسرے صدر تھے اور دو مرتبہ منتخب ہوئے۔ ان کی پہلی مدت میں لوئزیانا خریداری (Louisiana Purchase) جیسا بڑا کارنامہ شامل تھا، جس نے امریکہ کی سرزمین کو دوگنا کر دیا۔ یہ کامیابی، ساتھ ہی ان کی خارجہ پالیسی اور داخلی اصلاحات، ان کے دوسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہونے میں مددگار ثابت ہوئیں۔ جیفرسن کی “ڈیموکریٹک-ریپبلکن” پارٹی کی حمایت اور عوامی مقبولیت بھی ان کے دوبارہ انتخاب کی ایک بڑی وجہ تھی۔
3. ابراہم لنکن (1861-1865)
ابراہم لنکن کی پہلی مدت خانہ جنگی (Civil War) کے دوران گزری، جس میں انہوں نے یونین کو بچانے کے لیے اہم اقدامات کیے۔ 1864 کے انتخابات کے دوران، خانہ جنگی ابھی جاری تھی، لیکن لنکن کی قیادت میں یونین افواج کو فتح کی امیدیں بڑھ رہی تھیں۔ انہیں دوسری مدت قائدانہ صلاحیتوں اور غلامی کے خاتمے کے وعدے کی بنا پر حاصل ہوئی۔ ان کی مقبولیت میں ایمَینسیپیشن پروکلیمیشن (غلامی کے خاتمے کا اعلامیہ) اور ملک کو متحد کرنے کی خواہش نے اہم کردار ادا کیا۔
4. فرینکلن ڈی روزویلٹ (1933-1945)
فرینکلن ڈی روزویلٹ امریکی تاریخ میں واحد صدر ہیں جو چار مرتبہ منتخب ہوئے۔ ان کا پہلا انتخاب 1932 میں ہوا جب امریکہ عظیم کساد بازاری (Great Depression) کی زد میں تھا۔ روزویلٹ کی نیو ڈیل پالیسیوں (New Deal Policies) نے معیشت کو بحال کرنے میں مدد دی، اور اس کے نتیجے میں انہیں عوام کی حمایت حاصل رہی۔ ان کی دوسری اور تیسری مدت میں امریکہ کو دوسری عالمی جنگ کا سامنا کرنا پڑا، اور ان کی قیادت کو عوام نے قابل اعتماد جانا۔ 1944 میں ان کی چوتھی مدت کے لیے کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ جنگ کی صورتحال میں عوام نے مسلسل قیادت کو ترجیح دی۔ ان کی مقبولیت کا راز ان کی عوامی فلاحی پالیسیاں اور جنگی بحران کے دوران قائدانہ صلاحیتیں تھیں۔
5. ڈوائٹ آئزن ہاور (1953-1961)
ڈوائٹ آئزن ہاور دوسری عالمی جنگ کے ہیرو تھے اور انہیں ان کی قیادت کے لیے بہت سراہا جاتا تھا۔ ان کی پہلی مدت میں امریکی معیشت کی ترقی اور سرد جنگ (Cold War) کے دوران مضبوط خارجہ پالیسی نے انہیں مقبول رکھا۔ وہ 1956 میں دوبارہ صدر منتخب ہوئے۔ آئزن ہاور کی قیادت میں ملک میں داخلی استحکام اور بین الاقوامی سطح پر طاقتور رہا، جس کی وجہ سے انہیں دوسری مدت کے لیے کامیابی حاصل ہوئی۔
6. رونلڈ ریگن (1981-1989)
رونلڈ ریگن کو ان کی معاشی اصلاحات، جنہیں “ریگنومکس” کہا جاتا ہے، کی بنا پر عوامی حمایت حاصل رہی۔ ان کی پہلی مدت میں ٹیکسوں میں کمی اور کاروباری قوانین میں نرمی نے معیشت کو بہتر بنایا۔ 1984 کے انتخابات میں انہوں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی، جسے امریکہ کی تاریخ کی ایک بڑی انتخابی فتح قرار دیا جاتا ہے۔ سرد جنگ کے دوران ان کی سخت پالیسیوں اور سوویت یونین کے ساتھ مذاکراتی عمل نے بھی ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔
7. بل کلنٹن (1993-2001)
بل کلنٹن کی پہلی مدت کے دوران، امریکی معیشت میں بہتری آئی اور بے روزگاری میں کمی ہوئی، جس کی وجہ سے ان کی مقبولیت بڑھ گئی۔ 1996 کے انتخابات میں انہوں نے دوبارہ کامیابی حاصل کی، حالانکہ ان کی حکومت کو کئی تنازعات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کلنٹن کی معاشی پالیسیوں، عوامی فلاحی منصوبوں، اور خارجہ پالیسی کی کامیابی نے انہیں دوبارہ منتخب ہونے میں مدد دی۔
8. جارج ڈبلیو بش (2001-2009)
جارج ڈبلیو بش کی پہلی مدت کے دوران 9/11 کے حملے ہوئے، جس کے بعد ان کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا۔ 2004 کے انتخابات میں وہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے، جس میں عراق جنگ اور داخلی سلامتی کے مسائل نے اہم کردار ادا کیا۔ عوامی حمایت انہیں دہشت گردی کے خلاف سخت پالیسیوں کی وجہ سے ملی، جو ان کی دوسری مدت کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ تھی۔
9. باراک اوباما (2009-2017)
باراک اوباما کی پہلی مدت میں امریکہ کو عالمی مالیاتی بحران کا سامنا تھا، اور ان کی حکومت نے معاشی بحالی کے اقدامات کیے۔ انہوں نے “اوباما کیئر” کے نام سے صحت کی سہولیات میں بہتری کے لیے ایک بڑا منصوبہ بھی شروع کیا۔ 2012 کے انتخابات میں اوباما نے دوبارہ کامیابی حاصل کی، جس کی وجہ ان کی عوامی حمایت، سماجی پالیسیوں کی کامیابی، اور معیشت کی بحالی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی صدر کا انتخاب : کتنے مراحل سے گزرنا ہوتا ہے، جامع جائزہ
ایک سے زیادہ مرتبہ منتخب ہونے کی وجوہات
1. عوامی فلاحی پالیسیاں
ان صدور کی کامیابی کا ایک اہم راز ان کی عوامی فلاحی پالیسیاں تھیں۔ عوام کے مسائل کو حل کرنے اور ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی صلاحیت نے انہیں بار بار منتخب ہونے میں مدد دی۔
2. قومی سلامتی اور جنگی حالات
کئی صدور جیسے فرینکلن روزویلٹ، جارج ڈبلیو بش، اور ابراہم لنکن نے جنگی حالات میں اپنی قیادت کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے عوام نے انہیں مشکل وقت میں دوبارہ منتخب کیا۔
3. عوامی اعتماد اور مقبولیت
ان صدور کی ذاتی مقبولیت اور عوامی اعتماد بھی ایک بڑی وجہ تھی۔ رونلڈ ریگن، اوباما اور کلنٹن جیسے صدور نے اپنے انداز سے عوام کے دل جیتے جس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
4. اقتصادی بحالی
معاشی حالات کا براہ راست اثر انتخابات پر ہوتا ہے۔ صدور جنہوں نے معیشت کو بہتر بنایا اور عوام کو روزگار فراہم کیا، جیسے بل کلنٹن اور رونلڈ ریگن، دوبارہ منتخب ہونے میں کامیاب رہے۔
کم عرصے کے لیے صدارت پر رہنے والے
امریکی تاریخ میں کچھ صدور ایسے ہیں جو بہت کم عرصے کے لیے صدارت کے منصب پر فائز رہے اور مختلف وجوہات کی بنا پر اپنی مدت مکمل نہ کر سکے۔ ان کی مختصر مدت اقتدار کی وجوہات میں قدرتی وجوہات جیسے موت یا بیماری، اور سیاسی وجوہات جیسے مواخذہ (impeachment) شامل ہیں۔ یہاں سب سے کم عرصہ صدارت کرنے والے صدور اور ان کے اقتدار سے ہٹنے کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔
1. ولیم ہنری ہیریسن (1841)
صدارت کی مدت: 4 مارچ 1841 – 4 اپریل 1841 (صرف 31 دن)
وجہ: ولیم ہنری ہیریسن امریکی تاریخ کے سب سے کم عرصہ تک صدر رہنے والے صدر تھے۔ وہ 1841 میں صدر منتخب ہوئے اور اپنی حلف برداری کی تقریب بہت طویل تقریب میں شریک ہوئے، سرد موسم کی وجہ سے ان کی صحت متاثر ہوئی اور چند ہفتوں بعد ان کی حالت بگڑ گئی۔ وہ نمونیا کا شکار ہو گئے اور 31 دن کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ ولیم ہنری ہیریسن صدارت کے دوران انتقال کرنے والے پہلے امریکی صدر تھے، اور ان کی مختصر مدت اقتدار کی وجہ بیماری اور موت تھی۔
2. جیمز اے گارفیلڈ (1881)
صدارت کی مدت: 4 مارچ 1881 – 19 ستمبر 1881 (تقریباً 199 دن)
وجہ: جیمز اے گارفیلڈ امریکی تاریخ کے دوسرے صدر تھے جو کم عرصے کے لیے صدر رہے۔ ان کی صدارت کا خاتمہ ایک قاتلانہ حملے کے نتیجے میں ہوا۔ 2 جولائی 1881 کو گارفیلڈ پر واشنگٹن ڈی سی میں ایک سرکاری عمارت کے قریب فائرنگ کی گئی۔ گولی ان کے جسم میں پھنس گئی اور کئی مہینوں کی پیچیدگیوں کے بعد 19 ستمبر 1881 کو ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کے قاتل، چارلس گیٹو، نے سیاسی وجوہات کی بنا پر ان پر حملہ کیا تھا۔
3. زکری ٹیلر (1849-1850)
صدارت کی مدت: 4 مارچ 1849 – 9 جولائی 1850 (تقریباً 492 دن)
وجہ: زکری ٹیلر بھی ایک قدرتی موت کا شکار ہونے والے صدر تھے۔ وہ ایک فوجی ہیرو کے طور پر جانے جاتے تھے اور ان کی صدارت میں امریکہ کو داخلی مسائل جیسے غلامی کے بارے میں شدید مباحث کا سامنا تھا۔ جولائی 1850 میں، ٹیلر نے قومی دن کی ایک تقریب میں شرکت کی اور بہت زیادہ گرم موسم میں متحرک رہے، یہ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے باسی یا آلودہ کھانا کھایا۔ جس کے بعد انہیں شدید بخارہوا اور معدے کی پیچیدگیاں ہوئیں، حالت بگڑنے کے باعث وہ 9 جولائی کو انتقال کر گئے۔
4. وارن جی ہارڈنگ (1921-1923)
صدارت کی مدت: 4 مارچ 1921 – 2 اگست 1923 (تقریباً 881 دن)
وجہ: وارن جی ہارڈنگ کی صدارت کے دوران کئی سیاسی اسکینڈل سامنے آئے، جن میں سے سب سے بڑا “ٹی پوٹ ڈوم اسکینڈل” تھا۔ یہ اسکینڈل ان کے دور میں حکومتی اہلکاروں کی کرپشن سے متعلق تھا۔ اگرچہ ہارڈنگ کو خود کسی بدعنوانی میں ملوث نہیں سمجھا جاتا، لیکن اسکینڈل نے ان کی حکومت کو بدنام کیا۔ 1923 میں، وہ ایک دورے کے دوران اچانک بیمار پڑ گئے اور ہارٹ اٹیک سے ان کا انتقال ہو گیا۔
5. چیسٹر اے آرتھر (1881-1885)
صدارت کی مدت: 19 ستمبر 1881 – 4 مارچ 1885 (تقریباً 1,267 دن)
وجہ: چیسٹر اے آرتھر، جیمز اے گارفیلڈ کے قتل کے بعد صدر بنے۔ وہ ریپبلکن پارٹی کے ایک اہم رکن تھے، لیکن ان کی صحت اچانک خراب ہونے لگی اور ان کا گردوں کا مرض (Bright’s disease) بڑھ گیا۔ اپنی صدارت کی آخری مدت میں آرتھر کی صحت انتہائی خراب ہو چکی تھی اور وہ دوبارہ انتخاب کے لیے امیدوار نہیں بن سکے۔
6. جان ایف کینیڈی (1961-1963)
صدارت کی مدت: 20 جنوری 1961 – 22 نومبر 1963 (تقریباً 1,036 دن)
وجہ: جان ایف کینیڈی امریکی تاریخ کے سب سے زیادہ مقبول صدور میں سے ایک تھے۔ انہوں نے “نیو فرنٹیئر” پروگرام کے تحت امریکہ میں کئی اصلاحات شروع کیں اور سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کے ساتھ تنازعات میں قائدانہ کردار
یہ بھی پڑھیں :پنجاب میں 15 اکتوبر سے سرکاری اسکولوں کے نئے اوقات کار کا نوٹیفکیشن جاری
ادا کیا۔ تاہم، 22 نومبر 1963 کو، کینیڈی کو ڈلاس، ٹیکساس میں قتل کر دیا گیا۔ ان کے قتل نے نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان کی اچانک موت کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، اور ان کا قتل آج تک ایک معمہ ہے۔
7. جرالڈ فورڈ (1974-1977)
صدارت کی مدت: 9 اگست 1974 – 20 جنوری 1977 (تقریباً 895 دن)
وجہ: جرالڈ فورڈ امریکی صدر رچرڈ نکسن کے استعفیٰ کے بعد صدر بنے۔ نکسن نے واٹرگیٹ اسکینڈل کے بعد استعفیٰ دیا تھا، اور فورڈ نے صدر کا عہدہ سنبھالا۔ فورڈ کی صدارت کا دور مختصر تھا کیونکہ وہ 1976 کے انتخابات میں جمی کارٹر سے ہار گئے تھے۔ فورڈ کی صدارت کا خاتمہ اس لیے ہوا کہ انہیں عوام میں نکسن کے معافی دینے کے فیصلے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور اس کے علاوہ ملک کو درپیش معاشی مسائل نے بھی ان کی مقبولیت کو متاثر کیا۔
کم عرصہ صدارت کی وجوہات
قدرتی وجوہات اور بیماری: کئی صدور، جیسے ولیم ہنری ہیریسن اور زکری ٹیلر، قدرتی بیماریوں اور صحت کی خراب صورتحال کے باعث کم عرصہ صدارت کر سکے۔ ان کی موت اچانک اور غیر متوقع طور پر ہوئی، جس کی وجہ سے انہیں اپنے عہدے سے الگ ہونا پڑا۔
قاتلانہ حملے: جیمز اے گارفیلڈ اور جان ایف کینیڈی دونوں کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کیا گیا، جس نے ان کی صدارت کو مختصر کر دیا۔ ان حملوں کے پیچھے مختلف سیاسی یا ذاتی محرکات تھے، لیکن ان کی موت کے نتیجے میں ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا۔
سیاسی اسکینڈل اور استعفیٰ: وارن جی ہارڈنگ کی صدارت اسکینڈلوں سے متاثر تھی، اور ان کے بعد آنے والے جرالڈ فورڈ نے نکسن کے استعفے کے بعد صدارت سنبھالی۔ ان صدور کی مختصر مدت کی ایک بڑی وجہ داخلی سیاسی مسائل اور عوامی عدم اعتماد تھا۔
سیاسی ناکامی: کچھ صدور، جیسے جرالڈ فورڈ، دوبارہ انتخابات میں ناکامی کے باعث کم مدت کے لیے صدر رہے۔ ان کی پالیسیوں یا فیصلوں نے عوامی حمایت کھو دی، جس کے باعث انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا۔
امریکی تاریخ میں کچھ صدور طویل عرصے تک صدارت کے عہدے پر فائز رہے اور ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات مختلف عوامل پر مبنی تھیں، جیسے جنگی حالات، معاشی بحرانوں کے دوران مضبوط قیادت، عوامی مقبولیت، اور آئینی تبدیلیاں۔ یہاں ان صدور کا جائزہ لیا جا رہا ہے جو طویل عرصے تک صدارت کے عہدے پر رہے اور ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات:
1. فرینکلن ڈی روزویلٹ (1933-1945)
صدارت کی مدت: 4 مارچ 1933 – 12 اپریل 1945 (12 سال اور 39 دن)
وجہ: فرینکلن ڈی روزویلٹ امریکی تاریخ میں واحد صدر ہیں جو چار مرتبہ منتخب ہوئے اور 12 سال تک صدارت کے عہدے پر فائز رہے۔ ان کے اقتدار کی طوالت کی چند اہم وجوہات یہ تھیں:
عظیم کساد بازاری (Great Depression): 1930 کی دہائی میں روزویلٹ کی نیو ڈیل پالیسیاں (New Deal Policies) نے امریکی معیشت کو بحال کرنے میں مدد دی، جس سے انہیں عوام میں غیر معمولی حمایت ملی۔
دوسری عالمی جنگ: روزویلٹ کی قیادت میں امریکہ دوسری عالمی جنگ میں داخل ہوا اور اس دوران ان کی قیادت کو انتہائی اہمیت دی گئی۔ جنگ کے دوران عوام نے ان کی مستقل قیادت پر اعتماد کیا اور انہیں تیسری اور چوتھی مرتبہ صدر منتخب کیا۔
آئینی تبدیلی سے پہلے: اس وقت امریکی آئین میں صدارت کی مدت کی کوئی حد مقرر نہیں تھی، اس لیے روزویلٹ نے چار مرتبہ انتخاب میں حصہ لیا اور کامیاب رہے۔ بعد میں 22ویں ترمیم (1951) کے ذریعے صدور کو صرف دو مدتوں تک محدود کیا گیا۔
2. تھامس جیفرسن (1801-1809)
صدارت کی مدت: 4 مارچ 1801 – 4 مارچ 1809 (8 سال)
وجہ: تھامس جیفرسن امریکہ کے تیسرے صدر تھے اور دو مدتوں تک صدر رہے۔ ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات یہ تھیں:
لوئزیانا خریداری (Louisiana Purchase): جیفرسن کی قیادت میں امریکہ نے لوئزیانا کا علاقہ خرید کر اپنی زمین کو دوگنا کر دیا، جو ان کے دور اقتدار کا ایک بڑا کارنامہ تھا۔
غیر ملکی جنگی خطرات سے نمٹنا: جیفرسن نے یورپ میں جاری جنگوں کے دوران امریکہ کو غیر جانبدار رکھنے کی پالیسی اپنائی، جس نے انہیں عوام میں مقبول بنایا اور دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے میں مدد دی۔
3. یولیسس ایس گرانٹ (1869-1877)
صدارت کی مدت: 4 مارچ 1869 – 4 مارچ 1877 (8 سال)
وجہ: یولیسس ایس گرانٹ، جو امریکی خانہ جنگی میں یونین افواج کے مشہور جنرل تھے، دو مدتوں تک صدر رہے۔ ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات میں شامل تھیں:
خانہ جنگی کے بعد تعمیر نو: گرانٹ نے خانہ جنگی کے بعد جنوبی ریاستوں کی تعمیر نو اور غلامی کے خاتمے کے حوالے سے اہم اقدامات کیے۔
سیاسی اور معاشی اصلاحات: ان کے دور میں کئی سیاسی اور معاشی اصلاحات کی گئیں، جن کی وجہ سے وہ دوبارہ منتخب ہوئے، حالانکہ ان کی دوسری مدت میں کرپشن کے کئی اسکینڈل سامنے آئے۔
4. ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور (1953-1961)
صدارت کی مدت: 20 جنوری 1953 – 20 جنوری 1961 (8 سال)
وجہ: آئزن ہاور دوسری عالمی جنگ کے ہیرو تھے اور انہیں دو مرتبہ صدر منتخب کیا گیا۔ ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات یہ تھیں:
معاشی استحکام: آئزن ہاور کے دور میں امریکی معیشت ترقی کر رہی تھی اور سرد جنگ کے دوران انہوں نے امریکہ کو عالمی سطح پر مضبوط کیا۔
امن و سلامتی: آئزن ہاور نے سرد جنگ کے دوران اہم خارجہ پالیسی فیصلے کیے، جیسے کوریا جنگ کا اختتام اور سوویت یونین کے ساتھ مذاکراتی عمل، جو ان کی دوسری مدت میں کامیابی کی بنیاد بنے۔
5. رونلڈ ریگن (1981-1989)
صدارت کی مدت: 20 جنوری 1981 – 20 جنوری 1989 (8 سال)
وجہ: رونلڈ ریگن کو ان کی معاشی اصلاحات، جسے “ریگنومکس” کہا جاتا ہے، اور سرد جنگ کے دوران ان کی سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے عوامی حمایت حاصل رہی۔ ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات میں شامل ہیں:
معاشی اصلاحات: ریگن کی حکومت نے ٹیکسوں میں کمی اور کاروباری قوانین میں نرمی کر کے معیشت کو فروغ دیا، جس سے عوام میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
سرد جنگ کی قیادت: ریگن نے سوویت یونین کے خلاف سخت موقف اپنایا اور “اسٹار وارز پروگرام” کے ذریعے اسلحے کی دوڑ میں امریکہ کو سبقت دلائی، جس سے سرد جنگ کے خاتمے میں مدد ملی۔
6. بل کلنٹن (1993-2001)
صدارت کی مدت: 20 جنوری 1993 – 20 جنوری 2001 (8 سال)
وجہ: بل کلنٹن کی صدارت کے دوران امریکی معیشت میں بہتری آئی اور بے روزگاری میں کمی ہوئی، جس نے انہیں دو مدتوں تک اقتدار میں رکھا۔ ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات:
معاشی ترقی: کلنٹن کے دور میں امریکی معیشت نے بہت ترقی کی، اور حکومت نے مالیاتی خسارے کو کم کیا، جس سے عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا۔
داخلی اصلاحات: کلنٹن نے کئی سماجی اور داخلی پالیسی اصلاحات متعارف کرائیں، جن میں صحت کی سہولیات اور تعلیم کے میدان میں بہتری شامل تھی۔
7. جارج ڈبلیو بش (2001-2009)
صدارت کی مدت: 20 جنوری 2001 – 20 جنوری 2009 (8 سال)
وجہ: جارج ڈبلیو بش کی صدارت کا بڑا حصہ 9/11 کے حملوں اور اس کے بعد کی جنگوں میں گزرا۔ ان کے اقتدار کی طوالت کی وجوہات یہ تھیں:
9/11 کے حملے: 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد بش کی قیادت میں امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا، جس نے انہیں عوامی حمایت دی۔
عراق اور افغانستان جنگ: بش کی دوسری مدت میں عراق اور افغانستان میں جاری جنگوں نے انہیں دوبارہ منتخب ہونے میں مدد دی، کیونکہ عوام نے جنگی حالات میں قیادت کی حمایت کی۔
طویل مدت صدارت کی وجوہات:
عوامی مقبولیت اور فلاحی پالیسیاں:ایسے صدور جنہوں نے عوام کے مسائل کو حل کیا، ان میں روزویلٹ اور کلنٹن شامل ہیں، دونوں طویل عرصے تک اقتدار میں رہے کیونکہ ان کی پالیسیوں نے معاشی اور سماجی مسائل کم کرنے میں مدد دی۔
جنگی حالات اور قومی سلامتی: فرینکلن روزویلٹ اور جارج ڈبلیو بش نے جنگی حالات میں مضبوط قیادت کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے انہیں عوامی حمایت حاصل رہی اور وہ طویل عرصے تک اقتدار میں رہے۔
آئینی حدود سے پہلے کا دور: فرینکلن ڈی روزویلٹ کا چار بار انتخاب اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ 22ویں آئینی ترمیم سے پہلے صدرکے بار بار منتخب ہونے کی کوئی حد نہیں تھی۔ بعد میں آئین میں ترمیم کی گئی اور صدور کو دو مدتوں تک محدود کر دیا گیا۔
معاشی ترقی: صدور جنہوں نے معیشت کو بہتر بنایا اور عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کیے، اس لیے ریگن اور کلنٹن طویل مدت تک اقتدار میں رہے۔
کوئی خاتون صدر نہیں بنی
امریکہ کی تاریخ میں آج تک کوئی خاتون صدر نہیں بنی۔ صدارت کا عہدہ اب تک صرف مردوں کے پاس رہا ہے۔ تاہم، کئی خواتین نے امریکی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے اور صدارت کے عہدے کے لیے امیدوار بھی بن چکی ہیں، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکیں۔
خواتین جو صدارتی امیدوار رہیں:
ہیلری کلنٹن (2016):
ہیلری کلنٹن امریکی تاریخ میں پہلی خاتون تھیں جو ایک بڑی سیاسی جماعت (ڈیموکریٹک پارٹی) کی جانب سے صدر کے لیے نامزد ہوئیں۔ وہ 2016 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے چکی ہیں اور ان کا مقابلہ ڈونلڈ ٹرمپ سے تھا۔ ہیلری کلنٹن انتخابی مہم میں مقبولیت کے باوجود الیکٹورل کالج میں شکست کھا گئیں۔ وہ پہلی امریکی خاتون صدر بننے کے بہت قریب تھیں۔
وکٹوریا ووڈہل (1872):
وکٹوریا ووڈہل پہلی امریکی خاتون تھیں جنہوں نے 1872 میں صدارتی انتخاب کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کیا۔ وہ Equal Rights Party کی امیدوار تھیں، لیکن ان کی مہم کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، اور وہ انتخابات میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
شرلی چزلوم (1972):
شرلی چزلوم پہلی افریقی-امریکی خاتون تھیں جنہوں نے 1972 میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی امیدوار بننے کی کوشش کی۔ وہ امریکی کانگریس کی پہلی سیاہ فام خاتون رکن بھی تھیں، لیکن ان کی صدارتی مہم زیادہ کامیاب نہیں ہوئی۔
خواتین کا وائٹ ہاؤس میں کردار:
ایلینر روز ویلٹ، ہیلری کلنٹن، میلانیا ٹرمپ اور جِل بائیڈن جیسی خواتین نے بطور خاتون اول (First Lady) وائٹ ہاؤس میں اہم کردار ادا کیا اور ملکی و عالمی مسائل پر کام کیا۔
کمالا ہیرس: اگرچہ امریکہ میں کوئی خاتون صدر نہیں رہی، لیکن 2020 میں کمالا ہیرس پہلی خاتون، پہلی سیاہ فام اور پہلی جنوبی ایشیائی نائب صدر بنیں، جو صدارت کے بعد دوسرا سب سے بڑا عہدہ ہے۔ ان کی کامیابی خواتین کے لیے امریکی سیاست میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔وہ حالیہ صدارت انخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مد مقابل ہیں
مختصر یہ کہ ابھی تک( نومبر 2024 کے الیکشن سے قبل) امریکہ میں کوئی خاتون صدر نہیں بن سکی، لیکن خواتین نے امریکی سیاست میں بطور امیدوار، کانگریس ارکان اور نائب صدر اہم کردار ادا کیا ہے۔