اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) وزارت پانی و بجلی نے سولر پاور پرفی کلو واٹ فکسڈ ٹیکس لگانے کی خبروں کو غلط قرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی یا پاور ڈویژن نے حکومت کو ایسی کوئی سمری نہیں بھیجی ۔
پاور ڈویژن کی طرف سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ سولر پاور پر فکسڈ ٹیکس لگانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیںِ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی یا پاور ڈویژن کی طرف سے حکومت کو ایسی کوئی سمری نہیں بھیجوائی گئی۔
بیان کے مطابق صاحبِ حیثیت افراد کی طرف سے بہت زیادہ سولر پینل لگا ئے جا رہے ہیں۔ صارفین سمیت حکومت کو سبسڈی کی شکل میں 1 روپے 90 پیسے کا بوجھ برادشت کرنا پڑ رہا ہے۔
بیان کے مطابق اس کے نتیجے میں ڈھائی سے تین کروڑ غریب صارفین متاثر ہو رہے ہیں، یہ رقم غریبوں کی جیب سے نکل کر متوسط اور امیر طبقے کی جیبوں میں جارہی ہے۔ یہی سلسلہ جاری رہا تو غریب صارفین کے بلز میں کم از کم 3.35 روپے فی یونٹ کا مزید اضافہ ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب ،لاہورمیں مفت وائی فائی سروس شروع ، ہاٹ سپاٹس کی مکمل فہرست جاری
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2017ء کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد سسٹم میں متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا۔ اب سولرائزیشن میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور اب نئے نرخ دینے کی ضرورت ہے، اس پورے نظام کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
پاور ڈویژن کے مطابق میں ایسی تجاویز اور ترامیم پر غورکیا جا رہا ہے جن سے غریب کو مزید بوجھ سے بچایا جاسکے، جبکہ ڈیڑھ سے 2 لاکھ نیٹ میٹرنگ والے صارفین کی سرمایہ کاری کو تحفظ دیں گے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ سولر سسٹم پر منتقل ہونیوالے صارفین کیلئے مجموعی میٹرنگ متعارف کرایا جائیگا۔
وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق سولر سسٹم سے محروم افراد ریونیو نقصان سے نمٹنے کیلئے فی یونٹ اضافی رقم ادا کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت ان گھریلو اور تجارتی صارفین کے لیے نیٹ میٹرنگ کے بجائے مجموعی میٹرنگ متعارف کرانے کے لیے کام کر رہی ہے جو بجلی کے یونٹوں کا تبادلہ ختم کرکے سولر سسٹم پر منتقل ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جو لوگ ابھی تک سولر سسٹم لگانے سے قاصر ہیں وہ ریونیو میں ہونے والے نقصان سے نمٹنے کے لیے فی یونٹ زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔