اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈبائی معاہدے کے جائزے کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈبائی معاہدے کے دوسرے اور آخری جائزے کے لیے بدھ کو پاکستان پہنچا۔
وفد پاکستان کے چار روزہ دورہ کے دوران وزارت خزانہ کی ٹیم سے مذاکرات میں فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں اپنی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لے گا، یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال معاشی بحران کو ٹالنے کے لیے طویل کوششوں سےیہ امدادی پیکج حاصل کیا تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے آخری قسط کے حصول کے لیے تمام اہداف پورے کرلیے ہیں اگر آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پا گیا تو جائزہ مشن 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کی سفارش کرے گا۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے ان سفارشات کی منظوری کے بعد قسط جاری کی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے ساتھ مذاکرات 14 سے 18 مارچ تک شیڈول ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پہلے ہی اپنی مالیاتی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسٹینڈبائی معاہدہ 11 اپریل کو ختم ہونے کے بعد توسیعی فنڈنگ سہولت (ای ایف ایف) کے حصول کے لیے کام شروع کر دیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان بین الاقوامی مالیتی فنڈ سے 8 ارب ڈالر کا نیا بیل آئوٹ پیکج لینے کا خواہشمند ہے۔
ملک کے نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ روزصحافیوں کو بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کا وفد اس ہفتے پاکستان پہنچ رہا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے حکام نے کہا ہے کہ اگر پاکستان درخواست کرتا ہے تو وہ ایک درمیانی مدت کا مالیاتی منصوبہ تیار کرے گا۔