لاہور( نئی تازہ رپورٹ) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کے خلاف دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنےکی خبروں پر پنجاب پولیس نے بیان جاری کر دیا۔
شاہد آفریدی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پنجاب پولیس کا بیان شیئر کیا ہے۔ بیان میں پنجاب پولیس کی طرف سے وضاحت کی گئی ہے کہ بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر سابق کرکٹر شاہد آفریدی کے خلاف تھانہ روات ضلع راولپنڈی میں دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہونے کے حوالے سے چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق سابق کرکٹر شاہد آفریدی کے خلاف کسی قسم کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
پنجاب پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ نے ایف آئی آر دیگر افراد کے خلاف درج کروائی ہے اور متن میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر چلنے والے اشتہار کا ذکر کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی آر میں مذکورہ اشتہارکا ذکر کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا نام بھی درج کیا گیا ہے۔
شاہد آفریدی کی طرف سے شیئر کیے گئے پولیس کے بیان کے ساتھ منسلک ایف آئی آر کے مطابق عابد بن عبدالقدوس نے تھانہ روات میں مقدمہ درج کراتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ شیخ فواد بشیر اور دیگر نے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر شاہد آفریدیکے ذریعے اشتہار دے کر سائل کو ترغیب دی کہ وہ ان کے پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرے، جس پر میں نے نویں منزل پر واقع دو دکانیں دکان نمبر 17، 15 بک کروائیں اورلاکھوں روپے کی ادائیگی کی. ایف ائی آر میں بتایا گیا ہے کہ بعد میں یہ سامنے آیا کہ مدعی کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اگرچہ پنجاب پولیس نے اس سلسلہ میں وضا حت جاری کر دی ہے تاہم قانونی معاملات سے منسلک صحافیوں کی رائے میں ایف آئی آر میں نام آنے پر پولیس اکثر ان افراد کو تفتیش کا حصہ بناتی ہے اور تفتیشی افسر کے مطمئن نہ ہونے پر انہیں مقدمہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لا تعداد واقعات میں پولیس ایف آئی آرمیں اس طرح نام درج ہونے پر لوگوں کو گرفتار کرتی رہی ہے۔