اسلام اباد ( نئی تازہ رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے قانونی اور تکنیکی وجوہات کے باعث سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کا مقصد اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا حصول ہے.پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تمام آزاد امیدواروں کی شمولیت سے سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بن جائے گی جبکہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہوگا۔
سنی اتحاد کونسل: ایک سیاسی مذہبی اتحاد
سنی اتحاد کونسل بریلوی مکتبہ فکر کی مختلف جماعتوں کا سیاسی اور مذہبی اتحاد ہے۔ اس اتحاد کی بنیاد 2009 میں رکھی گئی تھی۔ اس وقت اس کے چیئرمین مولانا صاحبزادہ فضل کریم تھے۔ جب سنی اتحاد کونسل کی بنیاد
رکھی گئی تو اس میں جماعت اہلسنّت، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان، عالمی تنظیم اہلسنّت، سنی تحریک، نظام مصطفی پارٹی، مرکزی جماعت اہلسنّت، اتحاد المشائخ پاکستان، انجمن طلبہ اسلام، انجمن اساتذہ پاکستان جیسی جماعتیں شامل تھیں۔ اس کے موجودہ سربراہ صاحبزادہ حامد رضا ہیں۔
موجودہ صورتحال
ایک رپورٹ کے مطابق اب سنی اتحاد کونسل دو دھڑوں میں بٹ چکی ہے، ایک دھڑے کے سربراہ سید محمد محفوظ مشہدی ہیں۔ وہ آئی جے آئی کے پلیٹ فارم سے رکن قومی اسمبلی بھی رہے۔
بانی اور ان کا سیاسی پس منظر
اس اتحاد کے بانی،موجودہ چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کے والد صاحبزادہ حاجی فضل کریم تھے۔ ان کا تعلق کبھی جمعیت علمائے پاکستان سے تھا ، تاہم جب یہ جماعت مختلف دھڑوں میں بٹنے لگی تو صاحبزادہ فضل کریم نے اپنی الگ جماعت تشکیل دی۔
صاحبزادہ فضل کریم کے مسلم لیگ ن کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلقات اور اتحاد تھا، اسی اتحاد کی بنیاد پر وہ 1993 اور 1997 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے رکن اورپھر 2002 اور 2008 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئے۔ وہ 1997 سے 1999 تک پنجاب میں شہباز شریف کی کابینہ میں وزیر اوقاف بھی رہے۔
صاحبزادہ فضل کریم نے پہلی بار 2002 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست جیتی اور 2008 میں بھی اسی نشست سے منتخب ہوئے تاہم 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) سے اختلافات کے باعث وہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے خواہش مند تھے لیکن جگر کے عارضہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ 15 اپریل 2013 کو فیصل آباد میں انتقال کر گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات
نواز شریف کو عدالت سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد سنی اتحاد کونسل نے لاہور کے حلقہ این اے 120 میں کلثوم نواز کے مقابلے میں تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین رشید کی حمایت کی اوران کی تحریک انصاف سے قربت بڑھ گئی۔
اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کم و بیش ہر موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے موقف کی حمایت کرتے رہے۔ سنی اتحاد کونسل نے عدم اعتماد کے ووٹ، اس کے بعد لانگ مارچ اور عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مظاہروں کے موقع پر بھی تحریک انصاف کا ساتھ دیا۔
انتخابی نشان اور موجودہ نمائندگی
سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن کی رجسٹرڈ جماعتوں میں شامل ہے اور اس کا انتخابی نشان گھوڑا ہے۔ تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ اس جماعت کے واحد منتخب رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے حالیہ الیکشن میں خود آزاد امیدوار کی حیثیت سےحصہ لیا۔ انہوں نے این اے 104 فیصل آباد سے سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے بیٹے دانیال احمد کو شکست دی۔