اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان دوطرفہ کشیدگی کے خاتمے کے بعد ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ پاکستان کے ساتھ ایران کے تعلقات معمول پر لانے کے مشن کے ساتھ ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچےہیں، دفتر خارجہ کے حکام نےایئرپورٹ پر حسین امیر عبداللہیان کا استقبال کیا، اپنے دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نگران پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کریں گے۔
حسین امیر عبداللہیان دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی سکیورٹی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور پاک ایران کشیدگی کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کریں گے، مبصرین کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کے دوران ایران میں 9 پاکستانی شہریوں کے قتل سمیت دیگرامور زیر غور آئں گے،معلوم ہوا ہے کہ ایران میں قتل کیے گئے نو پاکستانی شہریوں کی میتیں آئندہ دو روز تک وطن پہنچیں گی۔
یاد رہے کہ 16 جنوری کو ایران نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقہ میں میزائل حملہ کیاتھا جس کے نتیجے میں دو بچے جں بحق اور تین زخمی ہوئے تھے، حملے کے جواب میں پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے اور ایرانی حدود میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا۔اور سرحدی علاقہ میں آپریشن کیا۔
دوطرفہ حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالات اس وقت بہتر ہوئے جب پاکستانی وزارت خارجہ نے 22 جنوری کو ایک بیان میں بتایا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد اور تہران میں سفیر 26 جنوری سے اپنی اپنی پوزیشن پر پھر سے کام شروع کریں گے۔
تہران سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ا ایرانی ایئر پورٹ پر پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نےایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کو پاکستان کے لیے الوداع کہا۔ اس موقع پرایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی قیادت کی نیک خواہشات ہمارے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ 27 جنوری کو ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر سراوان میں نامعلوم مسلح افراد نے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 پاکستانی مزدوروں کو قتل کردیا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے سراوان میں پاکستانیوں کے قتل کو دہشت گردی اور قابل نفرت واقعہ قرار دیا تھا اور اس کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ ایران نے بھی مزدوروں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور یقین دہانی کرائی تھی کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے امن دشمن عناصر کی بیخ کنی کی جائے گی۔