اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل شروع ہو چکا ہے۔
حکومت کی طرف سے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع ہونے سے متعلق سپریم کورٹ کو متفرق درخواست کے ذریعے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے 3 اگست کے حکمنامے کی روشنی میں ٹرائلز کے آغاز بارے عدالت کو اطلاع دی جارہی ہے۔
وفاقی حکومت کی متفرق درخواست میں بتایا گیا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کے تناظر میں 102 افراد کو گرفتار کیا گیا، زیر حراست افراد کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرائل کیا جا رہا ہے اورفوجی عدالتوں میں بے قصوروار ثابت ہونے والے بری ہوجا ئیں گے۔
عدالت میں دائرمتفرق درخواست کے مطابق فوجی عدالتوں میں ہونے والا ٹرائل سپریم کورٹ میں جاری مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوگا اورفوجی ٹرائل کے بعد سزا یافتہ افراد قانون کے مطابق اپنی سزاؤں کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع کر سکیں گے۔
متفرق درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فوجی تحویل میں لیے گئے افراد کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ایسے افراد جی ایچ کیو راولپنڈی،کور کمانڈر ہاؤس لاہور، پی اے ایف بیس میانوالی،آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد پر حملوں میں ملوث پائے گئے، جبکہ حمزہ کیمپ، بنوں کیمپ اور گوجرانوالہ کیمپ پر حملے میں ملوث ہونے پربھی متعدد افراد تحویل میں ہیں۔