واشنگٹن ( نئی تازہ رپورٹ) ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہےکہ پاکستان کا 2027 تک قرضہ جی ڈی پی کے 89.3فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بینک حکام نے کہا ہے کہ پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ اور کابینہ ارکان ٹیکس پالیسی مرتب کرنے میں بھرپور اثر ورسوخ استعمال کرتے ہیں جس سے اصلاحات میں رکاوٹ آتی ہے۔
بنک نے کہا ہے کہ سبسڈیز میں کمی کیلئے مجموعی ٹیکس اقدامات کیے جائیں اور دو ہزار 723 ارب روپے سالانہ کے مالی خسارے میں کمی لانے کیلئے اخراجات کم کیے جائیں۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کو مقروض گریب ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا ہے، جبکہ بینک حکام نے کہا کہ پاکستان کا میکرو اکنامک آؤٹ لک غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔
بینک کے مطابق مختصر مدت کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ اور آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی معاہدے، مارکیٹ کی بنیاد پر کرنسی کی قدر کا تعین ، مانیٹری و مالیاتی پالیسی پر عملدرآمد میکرو اور سیاسی و پالیسی عدم استحکام میں کمی سے معاشی استحکام آسکتا ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کو ہائی لیکوڈیٹی رسک، زرمبادلہ کے کم ذخائر، غیر مستحکم سیاسی ماحول، بیرونی اکاؤنٹس کے جھٹکوں جیسے بہت سے خطرات کا سامنا ہے۔