اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ نے 25 ستمبرسے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے میں فیض آباد دھرنا سمیت دیگر مقدمات کی سماعت کیلئے پانچ بینچ تشکیل دے دیے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے عہدہ سنبھالنے کے بعد دوسرے عدالتی ہفتے میں عوامی نوعیت کے مقدمات کے ساتھ فیض آباد دھرنا کیس کی نظر ثانی درخواستیں بھی سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہیں۔
فیض آباد دھرنا کیس کی نظرثانی درخواستوں پرچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 28 ستمبر کو سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہرمن اللہ بینچ کا حصہ ہوں گے۔
سپریم کورٹ ملازمین کی مکمل تفصیل فراہم کرنے سے متعلق رجسٹرار آفس کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بدھ کو بھی سماعت کرے گا۔
فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے خلاف 2019 سے دائر دائر آٹھ نظر ثانی درخواستوں پر سماعت ہو گی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 2019 میں فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔
وزارت داخلہ سمیت متاثرہ فریقین نے 15 اپریل 2019 کو نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کوئی شخص جو کسی دوسرے کے خلاف فتوی دیتا ہے جس سے کسی کو نقصان پہنچے یا اس کی راہ میں رکاوٹ آئے، اس کے خلاف انسداد دہشت گردی یا سائبر کرائم کے قوانین کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے ، یہ حق اس وقت تک تسلیم کیا جانا چاہیے جب تک کہ اس سے دوسروں کے حقوق متاثر نہ ہوں۔‘
عدالت نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کو وزارتِ دفاع کے توسط سے حکم دیاتھا کہ فوج کے ایسے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے جنھوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی سیاسی جماعت یا گروہ کی حمایت کی۔