اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف عوام کے ملک گیر احتجاج کے بعد طلب کردہ ہنگامی اجلاس میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران روڈ میپ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اجلاس کل تک ملتوی کردیا۔
روڈ میپ میں بجلی کے زائد بلوں میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات بارے تجاویز مرتب کرنے اور تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی چوری کی روک تھام سے متعلق تفسیلات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اتوار کو بجلی کے بِلوں میں اضافے پر ہنگامی اجلاس کا پہلا دور نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں جولائی کے بجلی کے بلوں میں اضافے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں نگران وفاقی وزرا شمشاد اختر، گوہر اعجاز، مرتضیٰ سولنگی، مشیر وزیرِ اعظم ڈاکٹر وقار مسعود، سیکرٹری پاور، چئیرمین واپڈا، چیئرمین نیپرا اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کو بجلی کے شعبے کے مسائل، زائد بلوں سے متعلق تفصیلات، بجلی چوری اوراس کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
نگران وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کے زائد بلوں میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات بارے تجاویزمرتب کرکے پیش کی جائیں ، انہوں نے کہا کہ ہم جلد بازی میں کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک کو نقصان پہنچے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسے اقدامات اٹھائیں گے جس سے ملکی خزانے پر اضافی بوجھ نہ ہو اور صارفین کو سہولت ملے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں کہ عام آدمی مشکل میں ہو اور افسر شاہی اور وزیرِ اعظم ان کے ٹیکس پر مفت بجلی استعمال کریں۔
نگران وزیر اعظم نے مفت بجلی حاصل کرنے والے افسران اور اداروں کی مکمل تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ میں عام آدمی کی نمائندگی کرتا ہوں لہٰذا وزیرِ اعظم ہاؤس اور پاک سیکریٹریٹ میں بجلی کا خرچہ کم سے کم کیا جائے اور اگر میرے کمرے کا اے سی بند کرنا پڑے تو بے شک بند کر دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی بچت کے اقدامات کے نفاذ اور جولائی کے زائد بلوں کے مسئلے پر صوبائی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ تفصیلی مشاورت بھی کل کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے اجلاس کل پیر تک ملتوی کردیا ہے۔