لاہور( نئی تازہ رپورٹ) احتساب عدالت نے سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کِک بیکس لینے کے مقدمے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب ، صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کو 21 گست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
نیب حکام نے منگل کوسابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کو احتساب عدالت پیش کیا۔
سماعت میں نیب نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہیٰ کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
پرویز الہیٰ کے وکیل امجد پرویز نے اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ دلائل سے پہلے اپنے مؤکل سے 5 منٹ بات کرنا چاہتا ہوں ، اس پر عدالت نے وکیل امجد پرویز کو پرویز الہٰی سے مشاورت کی اجازت دے دی۔
نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں 4 لوگ پہلے ہی گرفتار ہیں، پرویز الہٰی کو کل گرفتار کر کے آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کہ پرویز الہٰی نے بطور وزیرِ اعلیٰ صرف گجرات کے لیے 72 ارب روپے کے ڈیولپمنٹ پیکجز دیے، 200 منصوبوں کی لسٹ بنائی گئی جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک پر منصوبوں کی منظوری بھی دی گئی، پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ مونس الہٰی نے میٹنگ کرکے کک بیکس کے شیئر طے کیے، کام شروع ہونے سے قبل رقم جاری ہونا شروع ہوگئی تھی جوکہ قانون کے خلاف ہے، نیب کے پاس ان سب باتوں کے ثبوت ہیں۔
چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل امجد پرویز نے استدعا کی کہ گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں مقدمات زیرِ سماعت ہیں، اس لیے عدالت پیر تک پرویز الہٰی کا جسمانی ریمانڈ دے دے تاکہ تب تک سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آجائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کتنے دن کا دینا ہے یہ فیصلہ عدالت کرے گی۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے پرویز الہٰی کا 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
پیر کو نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد آمدن سے زائد اثاثوں اور سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ گھپلوں کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا، راولپنڈی کی مقامی عدالت نے نیب کی درخواست پر چوہدری پرویز الہٰی کے ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی منظور ی دی تھی ۔