اسلام آباد( نئی تازہ رپورٹ) آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹاف لیول معاہدہ کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری سے قبل آئندہ مالی سال کے بجٹ کے فریم ورک پر نظر ثانی کی جائے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ بجٹ فریم ورک سے متعلق معاہدے کیلئے کوششیں کررہے ہیں یہ فریم ورک طے پا جانے کے نتیجے میں سالانہ بجٹ کی منظوری کی راہ ہموار ہوسکتی ہے جس میں نظر ثانی کرتے ہوئے ایف بی آر کے ٹیکس اہداف کو بڑھایا جا سکتا ہے جبکہ اور خزانے کے اخراجات میں بھی کمی کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔
اس ھوالے سے ویڈیو میٹنگ میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات سے آگاہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ پاکستانی فریق نے آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ مالی سال کے نظرثانی شدہ بجٹ کے تخمینے شیئر کیے ہیں لیکن ابھی تک وسیع تر معاہدہ ہونا باقی ہے۔ اسی لیے وزیر خزانہ کی اختتامی تقریر میں تاخیر ہوئی، پہلے یہ جمعہ کو ہونا تھی، اب یہ ہفتہ یا پیر کو متوقع ہے۔
انگریزی اخبار نےاعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جمعرات اور جمعہ کی شب منعقدہ ورچوئل مذاکرات کے آخری 2 راؤنڈ میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی گھنٹے تک طویل مذاکرات ہوئے جس میں اسلام آباد نے آئی ایم ایف کے ساتھ نظرثانی شدہ بجٹ کا فریم ورک پیش کیا لیکن ابھی تک وسیع تر معاہدہ تک حاصل نہیں پہنچ سکے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے پیرس میں ملاقات کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ورچوئل مذکرات کے دو ادوار ہوئے ہیں تاکہ اسٹاف لیول معاہدے کیلئے آخری کوشش کی جاسکے۔
رابطہ کرنے پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید مصروفیات جاری ہیں لہٰذا کچھ مثبت نتائج کی امید ہے لیکن ابھی تک فی الوقت کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہے۔
آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ کی سہولت کے جاری 6.7 ارب ڈالر کا جاری پروگرام 30 جون 2023 کو مکمل ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے تین بڑے مسائل کو اجاگر کیا تھا جن میں بجٹ فریم ورک میں ٹیکس بڑھانے میں ناکامی، ٹیکس اخراجات کو ختم کرنا، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم، بیرون ملک سے معاشی خلا کو پورا کرنا اور تھرڈ مارکیٹ پر مبنی ایکسچینج ریٹ مقرر کرنا شامل ہے۔