اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ معاشی تنزلی کا رجحان تھم چکا ، اب معاملات کو بہتری کی جانب لے جانا ہے۔ بہت مشکل اصلاحات ہوچکی ہیں ، آئی ایم ایف معاہدے کی تاخیر میں کوئی تکنیکی وجہ نہیں۔
ہفتہ کوپریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں کوشش کی کہ پچھلے تمام وعدے پورے کیے جائیں۔ اورپچھلے وعدے پورے کرنے کی کوششوں کا کافی بوجھ کاروباری طبقے اور عوام پر پڑا ہے، بجلی، گیس کی قیمتوں اور مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان دنیا کی 22ویں بڑی معیشت تھا لیکن سیاسی عدم استحکام کے باعث 2022 میں 47ویں نمبر پر آگیا،موجودہ حکومت اس دھچکے سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 2 آپشنز تھے کہ یا تو گزشتہ حکومت کو چلنے دیا جاتا اور ملک کا مزید نقصان ہوتا رہتا یا یا پھرہم ذمہ داری لیتے، پی ڈی ایم جماعتوں نے لبیک کہا اور ہم نے ذمہ داری لینے کا فیصلہ کیا، ہمیں اس کا سیاسی طور پر نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مشکل ترین اصلاحات ہوچکی ہیں اور اس کے اثرات کا بھی ہم سامنا کرچکے ہیں، کچھ کثیرجہتی معاملات طے ہونا باقی ہیں لیکن آئی ایم معاہدے میں تاخیر تکنیکی وجوہات کی بنا پر نہیں ہوئی، ہم واحد جماعت ہیں جس نے 16-2013 میں آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ مکمل کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو دیوالیہ کی تاریخ دینے کا شوق ہے، ایک سال سے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان فلاں مہینے میں دیوالیہ ہوجائے گا، ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان پر کھربوں روپے قرض ہے تو پاکستان کی اربوں روپے کی معیشت بھی ہے، ہمیں دیوالیہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ہے کہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے وعدوں پر عمل میں ایک دن کی بھی تاخیر نہ ہو، الحمداللہ اس پورے عرصے میں کسی قسم کی کوئی تاخیر نہیں ہوئی۔
وزیر خزانہ نے کہا 9 جون کو ہمیں بجٹ پیش کرنا ہے، آپ سب کو یہ ذہن میں رکھنا ہے کہ پاکستان کے حالات ایک پیچیدہ دور سے گزر رہے ہیں، ہمیں اس صورتحال کا مل کر مقابلہ کرنا ہے اور کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں پُرامید ہوں کہ مشکل دور گزر جائے گا، آثار بتا رہے ہیں معاشی تنزلی کا رجحان تھم چکا ہے، اب معاملات کو بہتری کی طرف لے کرجانا ہے۔ ایک روز میں تمام مسائل حل نہیں ہوسکتے ، ملکی معیشت مشکل کا شکار ہے لیکن بہتری کی امید ہے۔