راولپنڈی ( نئی تازہ رپورٹ) ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کو قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا ، فوجی اور ریاستی املاک پر مزید حملوں کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا،جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دکھایا ہے ،عمران خان کی گرفتاری کے بعد منظم طریقے سے آرمی املاک اور تنصیبات پر حملے کر کے مخالفت میں نعرے بازی کروائی گئی، 9 مئی کے دن کو سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے بدھ کو جاری غیر معمولی بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا، جس کے بعد شرپسند عناصر نے فوج کے خلاف مہم چلائی اور عوام کو بدظن کرنے کی کوشش کی، 9 مئی کے دن کو ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایک طرف تو یہ شرپسند عناصر لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فوج کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں اور دوسری طرف یہ رویہ دوغلے پن کی اعلیٰ مثال ہے۔ جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دکھایا ہے ۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ اپنی ساکھ کی پراوہ نہ کرتے ہوئے فوج نے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صبر اور برداشت سے کام لیا کیونکہ مذموم منصوبہ بندی کے تحت صورت حال صرف اس لیے پیدا کی گئی تھی کہ فوج اپنا شدید ردعمل دے اور پھر اُسے سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا جاسکے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی کے سنجیدہ اقدامات اور تحمل کی وجہ سے یہ سازش ناکام ہوئی اور ہم اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اس سارے منصوبے کے پیچھے پارٹی کے کچھ شرپسند رہنما تھے جنہوں نے احکامات اور ہدایات پہلے ہی جاری کیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ جو سہولت کار ،منصوبہ ساز اورسیاسی بلوائی ان کاروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ تمام شر پسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہونگے۔
آئی ایس پی آرنے کہا کہ فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جسکی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور برملا و متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔ کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔