اسلام آباد (نئی تازہ رپورٹ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کردیا جس کے مطابق انتخابی مہم کے دوران الیکشن کمیشن، عدلیہ اور افواج پاکستان کے خلاف بات پر پابندی ہوگی جبکہ صدر، وزیراعظم اور وزرا انتخابی حلقے میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ای سی پی نے آئندہ عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق سے متعلق تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی، اس سلسلے میں 9 فروری 2023 کو اسلام آباد سیکریٹریٹ میں اجلاس منعقد کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے بیان میں کہا گیا کہ ای سی پی اجلاس سے قبل تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو خطوط بھی ارسال کیے جب کہ خطوط کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو ضابطہ اخلاق کے مسودے کی کاپی بھی ارسال کرتے ہوئے کہا گیا کہ تمام سیاسی جماعتیں مذکورہ ضابطہ اخلاق کے بارے میں مکمل آگاہی کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں شرکت کریں۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق عدلیہ اور افواج پاکستان کے خلاف کوئی بات نہیں کی جائے گی، الیکشن کمیشن کی کسی بھی شکل میں تضحیک سے اجتناب کیا جائے گا، پولنگ کے روز قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کیا جائے گا، کسی بھی امیدوار کو رشوت دے کر دستبردار کروانے سے گریز کیا جائے گا، عام نشستوں کے لیے خواتین کو 5 فیصد نمائندگی دینی ہو گی۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق امیدوار انتخابی اخراجات کے لیے مخصوص اکاؤنٹ کھلوائےگا، جلسے، جلوسوں میں اسلحے کی نمائش پر پابندی ہو گی، صدر، وزیر اعظم اور وزرا حلقے میں سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے، الیکشن کمیشن کے منظور کردہ سائز کے بینرز، پوسٹرز اور پینافلکس استعمال کئے جائیں گے، کوئی بھی مخالف سیاسی جماعت کے بینرز نہیں اتارے گا۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ جلسے سے قبل انتظامیہ سے اجازت ضروری ہو گی، انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر پابندی ہوگی، پولنگ ڈے پر پولنگ سٹیشن کے 400 میٹر کے اندر انتخابی مہم نہیں چلائی جا سکتی، پولنگ اسٹیشن کے اندر سیاسی جھنڈے یا بینرز پر پابندی ہوگی۔