اسلام آباد( نئی تازہ رپورٹ) قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے وزیراعظم اور کابینہ کو پابندکیا ہے کہ فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے۔
جمعرات کوبلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایم این اے خالد مگسی نےسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا فیصلہ مسترد کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
متعدد ارکان کے دستخط سے پیش کی گئی قرارداد میں کیس کی سماعت فل کورٹ میں کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہےکہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر اظہار تشویش کرتا ہے، حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر رہا ہے، وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کردی گئی ہے۔
منظور کردہ قرار داد میں کہا گیا ہےکہ ایوان سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے ایک ہی وقت پر عام انتخابات کو مسائل کا حل سمجھتا ہے، ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتا ہے،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم اور کابینہ کو پابند کرتا ہے کہ خلاف آئین و قانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے۔ منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان آئین کے آرٹیکل 63 اےکی غلط تشریح اور اسے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے ذریعے ازسرنو تحریر کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔قرارداد میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ ذریعے اس پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی سپریم کورٹ کے پنجاب اسمبلی میں الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا گیا تھا۔