لاہور( نئی تازہ رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے لاہورسے اسلام آباد روانہ ہو نے کے بعد پولیس نے زمان پارک میں آپریشن شروع کردیا، تجا وزات ہٹانے کے لئے عملہ او گاڑیاں بھی زمان پارک پہچ گئیں، مزاحمت اور پولیس پر پتھرائو کرنے والے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا اورنصب کیمپس اکھاڑدیئے گئے۔
پولیس نے اسپیکر پراعلان کیا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، آپ سے گزارش ہے منتشر ہو جائیں، پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے پولیس کے خلاف نعرے لگائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے آپریشن شروع کردیا اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔
عمران خان کے گھر کے اندر سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی گئی اورپیٹرول بم اور پتھر بھی پھینکےگئے جس کے باعث پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے گیٹ نہ کھولے جانے پر اس کو توڑ کر عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
پولیس نے زمان پارک اور اطراف کے علاقوں کو کنٹینر اور بیرئیر لگا کر بند کر دیا ، دھرم پورہ ، ریلوے پھاٹک اور گڑھی شاہو جانے والے راستے بھی بند رکھے، شہر کے مختلف راستے بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اینٹی رائٹ فورس کے ہمراہ ایس پی عہدے کے چار افسر موجود رہے ، پولیس کے ایک ہزار جوان آپریشن میں شامل تھے۔ آپریشن کے لئے زمان پارک کے علاقے کو مکمل سیل کردیا گیا ۔ پولیس کے ساتھ واٹر کینن، بلڈوزر اور قیدیوں کی وینتھی۔ پولیس نے کرین کی مدد سے پی ٹی آئی کے کیمپس اکھاڑ دیے اور بیریئرز و کنٹینرز ہٹادیے۔
پولیس کے مطابق زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اردگرد ڈنڈا بردار کارکن موجود تھے،کارکن زمان پارک میں واقع گراؤنڈ اورعمران خان کی رہائش گاہ کے قریب کیمپوں میں موجود تھے۔ پولیس کے مطابق کارروائی سے قبل عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کئے گئے۔
اس حوالے سے عمران خان نے ٹوئٹرپر بیان میں کہا کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک میں ان کےگھر پر حملہ کیا ہے، زمان پارک کےگھر میں بشریٰ بیگم اکیلی تھیں، یہ کس قانون کے تحت کر رہے ہیں؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے، نواز شریف کا مطالبہ ہے کہ مجھے جیل میں ڈالا جائے تاکہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکوں۔