اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ نے پنجاب او خیبر پختونخوا میں الیکشن 90 روز میں کرانے کا حکم دے دیا،فیصلہ تین دو کی اکثریت سے کیا گیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیسلے سے اختلاف کیا ۔
اس سے قبل گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرر پختونخوا میں الیکشن بارے ازخود نوٹس کیس کی سماعت مکمل کر لی تھی ،جس کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیاتھا، سماعت مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ فیصلہ آج ہی ( منگل کو) سنائیں گے تاہم بعد میںسیکرٹری ٹو چیف جسٹس نے وکلا اور صحافیوں کو بتایا کہ فیصلہ بدھ کی صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سماعت مکمل ہونے کے بعد کہا تھا کہ ہم تمام وکلا کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے عدالت کی معاونت کی، ابھی ہم اٹھ رہے ہیں، کتنی دیر میں ہم واپس آتے ہیں کچھ کہہ نہیں سکتا۔
گذشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت کے سوا کسی آئینی ادارے کو انتخابات کی مدت بڑھانے کا اختیار نہیں، عدلیہ کو بھی مدت بڑھانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 254 تاخیر پر پردہ ڈالتا ہے لیکن یہ لائسنس نہیں دیتا کہ الیکشن میں 90 دن سے زیادہ تاخیر ہو۔
سیاسی جماعتوں کو آپس میں مشورہ کرنے کی عدالتی ہدایت پر پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتا یا کہ ان کے پارٹی لیڈرز کہتے ہیں انتخابات کی تاریخ دینا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں، ن لیگ کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ دو صوبوں میں ابھی انتخابات سے جنرل الیکشنز متاثر ہوں گے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن ٹھوس وجوہات کے ساتھ فیصلہ کرسکتا ہے کہ 14 اپریل تک الیکشن ممکن نہیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لیے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
تاہم کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا 9 رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس سننے سے معذرت کرلی تھی، جبکہ جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس اطہرمن اللہ بھی بینچ سے الگ ہو گئے تھے، جس کے بعد پانچ رکنی بینچ نے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی۔پانچ رکنی بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہیں۔