اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے واضح کیا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخوں کے اعلان میں صدر مملکت کا کوئی کردار نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صدر کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48(5) کے مطابق، جب صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کیا جائے تو وہ آرٹیکل 224 کی شق کے مطابق الیکشن کے لیے تاریخ اور نگران کابینہ کا تقرر کرے گا ۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح اگر کسی صوبے کا گورنر آرٹیکل 105(3)(a) کے تحت صوبائی اسمبلی تحلیل کرے تو وہ اس اسمبلی کے عام انتخابات کی تاریخ مقررکرے گا۔چیف الیکشن کمشنر کے خط میں صدر کی توجہ آرٹیکل 218(3) کے تحت انتخابات کے انعقاد کے لیے کمیشن کی آئینی ذمہ داری کی طرف مبذول کرائی گئی۔
خط میں صدر کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا کہ صدر کا عہدہ سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے اور صدر ریاست کا سربراہ ہوتا ہے جبکہ دیگر تمام آئینی اور قانونی ادارے آئینی ذمہ داری کے تحت ہیں کہ وہ صدر مملکت کے عہدے کا انتہائی احترام کریں۔چیف الیکشن کمشنر کےخط میں کہا گیا ہے کہ (صدر مملکت کے ) اس باوقار آفس سے دیگر آئینی اداروں کی پدرانہ رہنمائی کی توقع رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایسے دیگر آئینی اداروں سے مخاطب ہوتے ہوئے الفاظ کا بہتر انتخاب کیا جائے گا۔
جوابی خط صدر کی جانب سے اسے لکھے گئے پہلے خط کے 10 روز اور دوسرے خط کے ایک روز بعد سامنے آیا، دوسرے خط میں صدر نے چیف الیکشن کمشنر کو عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق مشاورت کے سلسلے میں 20 فروری کو ایک ہنگامی اجلاس کے لیے مدعو کیا ہے۔ صدر کے خط کا لہجہ کافی سخت تھا۔