اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے منی بجٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کردیا، جس میں جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد اور لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم بنیادی اشیائے ضروریہ پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
بدھ کو ضمنی مالیاتی بل قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ کہا کہ لگژری اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بڑھاکر 17 سے 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی بھی تجویز ہے، فضائی کمپنیوں کے بزنس کلاس اور فرسٹ کلاس کے ٹکٹس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔گندم، چاول، دودھ، سبزیاں، پھل، دال، انڈے، مرغی، گوشت اضافی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
انہوں نے کہا وفاقی حکومت کو احساس ہے کہ مہنگائی زیادہ ہے اس لیے کوشش کی ہے کہ غریب عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، اسی تناظر میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے میں اضافہ کیا جا رہا ہے، پروگرام کی رقم میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ، اسے 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔ ( تحریر جاری ہے )
وزیر خزانہ کے مطابق محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا، جبکہ پانچ سال پرانے ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے، کسانوں کے لیے 2000 ارب روپے کا پیکج دے چکے ہیں جس میں سے 1000 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں، کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیں گے جبکہ کسانوں کو کھاد پر 30 ارب روپے دیے جا رہے ہیں ، یوتھ لون کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 75 ہزار سولر ٹیوب ویل لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ابتدائی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گی مگر بعد میں یہ شرح 4 فیصد تک جائے گی۔ اسحٰق ڈار نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے، وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی۔ ددوسری جانب چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار فنانس سپلیمنٹری بل 2023ء پیش کرنے کے لیے سینیٹ پہنچے، اس موقع پر پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اور چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز نے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے شور شرابے کے دوران فنانس بل پیش کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فنانس بل قائمہ کمیٹی فنانس کو بھیجتے ہوئے کہا کہ سفارشات 23 فروری تک ایوان میں پیش کی جائیں۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ 17 فروری کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔