اسلام آباد( نئی تازہ نیوز) ملک میں درجنوں ضروری ادویات کی شدید قلت کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے 110 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کردی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ڈریپ نے 110 سے زیادہ ضروری ادویات کی فہرست وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کو بھجوا ئی ہے. ان ادویات کی قیمتوں میں 30 سے 50 فیصد تک اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ ان دوائوں میں نفسیاتی امراض کے علاج ، مختلف قسم کے کینسر اینٹی بائیوٹکس، کیموتھراپی کی دوائیں، تشخیصی ادویات اور کئی دوسری اقسام شامل ہیں. ذرائع کے مطابق مذکورہ ادویات یا تو مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں یا فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے ان کی پیداوار کم کر دی ہے کیونکہ روپے کی قدر میں کمی، خام مال کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر کئی عوامل کی وجہ سے ان کی پیداواری لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
حکومت نے حال ہی میں 20 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی تھی جبکہ 20 نئی ادویات کی قیمتیں بھی مقرر کی گئی ہیں تاہم ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھجوا دیا گیا۔
ڈریپ ذرائع کے مطابق انہیں گزشتہ چند ہفتوں میں ہارڈ شپ کیسزکے طور پر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 400 سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں لیکن مکمل جانچ اور چھان بین کے بعد اتھارٹی نے 110 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی ہے، جن کی عدم دستیابی سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈریپ ذرائع کے مطابق عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کی سفارشات وفاقی وزارت صحت کو ارسال کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ متعدد ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ملک بھر میں ضروری سرجری اور ٹرانسپلانٹ بھی نہیں ہو رہے۔