کراچی( نئی تازہ مانیٹرنگ) پاکستانی عوام نے دالوں کا استعمال بڑھا دیا ہے اور رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران ریکارڈ مقدار میں دالیں بیرون ملک سے درآمد کی گئیں۔ عالمی منڈی میں دالوں کی قیمت اپنے عروج پر ہیں تاہم پاکستان میں دالوں کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے ۔
درآمدی پابندیوں،کیش مارجن ضروریات اور ڈالر کی کمی جیسے عوامل کے باوجود پاکستان میں رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ جولائی سے نومبر 2022 کے دوران ریکارڈ مقدار میں دا لوں کی درآمد دیکھی گئی۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان دالوں اور پھلوں کی درآمد پر لگ بھگ ایک ارب ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے۔ملکی ضروریات کی 60 فی صددالیں بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 سے 2021 کے دوران دالیں د ر آمد کرنے کی ماہانہ اوسط 85 ہزار میٹرک ٹن تھی، تاہم رواں مالی سال 2022-23 کے پہلے پانچ ماہ میں 6 لاکھ 12 ہزار میٹرک ٹن دالیں درآمد کی جاچکی ہیں۔ جو ماہانہ اوسط سے زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے نقد مارجن کی سخت شرائط اور سخت انتظامی اقدامات کے باوجود ملک میں دالوں کی درآمد میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
عالمی منڈی میں حالیہ عرصہ میںدالوں کی قیمت عروج پر رہی ہے لیکن پاکستان میں دالوں کی درآمد میں ایک سال کے دوران 40 فی صدسے زائد اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ چنے اور مسور کی مقامی پیداوار میں 36 فی صدتک اضافے کے باوجود مسور، ماش اور چنے کی دال کی قیمت میں 75فی صداضافہ ہو چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قوت خرید میں کمی، مہنگائی میں اضافے اور معاشی بحران نے پاکستانی عوام کوپہلے سے کہیں زیادہ دالیں کھا نے پر مجبور کر دیا ہے۔