اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں اور دیگر غیر قانونی غیر ملکیوں کی ملک بدری کی آخری تاریخ 30 اپریل مقرر کی گئی ہے، جس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کسی غیر قانونی فرد کو کرائے پر دکان، مکان یا کوئی جگہ دی گئی تو اس کا مالک بھی برابر کا ذمہ دار ہوگا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران طلال چوہدری نے کہا کہ افغان شہری گزشتہ 40 برسوں سے پاکستان میں بطور مہمان مقیم رہے، اور پاکستان نے ان کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تاہم اب جدید دنیا میں یہ ممکن نہیں کہ کوئی فرد بغیر پاسپورٹ، ویزا یا شناختی دستاویزات کے کسی ملک میں رہائش اختیار کرے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرونِ ملک سے پاکستان کو شکایات موصول ہوئیں کہ جعلی پاکستانی پاسپورٹس کا استعمال کیا گیا، جن کی بنا پر نہ صرف ہزاروں پاسپورٹس پکڑے گئے بلکہ متعلقہ ممالک نے پاکستان سے باضابطہ شکایت بھی کی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی نئی پالیسی کے مطابق کوئی بھی غیر ملکی خواہ صحت، تعلیم، سیاحت یا کسی اور مقصد کے لیے آئے، تو اسے پاسپورٹ، ویزا اور دیگر قانونی دستاویزات کے ساتھ آنا ہوگا، اور ایسے افراد کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ پاکستان کی ویزا پالیسی آن لائن ہے، اور زیادہ تر ممالک کو 24 گھنٹوں میں ویزا جاری کیا جاتا ہے، لیکن بغیر دستاویزات داخلے پر زیرو ٹالرنس ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ “ون ڈاکومنٹ رجیم” کے دوسرے مرحلے کا آغاز یکم اپریل سے ہو چکا ہے، جس کے تحت اب تک 84 ہزار 869 افغان شہریوں کو ان کے ملک واپس بھیجا گیا، جن میں 25 ہزار 320 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر تھے، جبکہ باقیوں کے پاس کوئی دستاویزات نہیں تھیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ واپس بھیجے جانے والے افراد کو سب سے پہلے مختلف ٹرانزٹ پوائنٹس پر مہمان کے طور پر رکھا جاتا ہے، جن میں سب سے زیادہ پنجاب میں ہیں، جبکہ اسلام آباد، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں واقع حج کمپلیکس کو ٹرانزٹ پوائنٹ بنایا گیا ہے، جہاں مکمل سہولیات دستیاب ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ افغان حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ واپس جانے والے شہریوں کو اپنے ملک میں باعزت طریقے سے بسایا جا سکے۔ وزارت داخلہ کی ایک حالیہ ملاقات میں افغان وفد سے مسائل اور ان کے حل پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جبکہ جلد نائب وزیراعظم کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد افغانستان کا دورہ بھی کرے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 30 اپریل کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی، اور غیر قانونی افراد کو کرایہ پر جگہ یا ملازمت دینے والا بھی قانونی طور پر ذمہ دار ہوگا۔ صرف ان افراد کو کام یا رہائش کی اجازت ہوگی جو درست دستاویزات، ویزا اور پاسپورٹ کے حامل ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں میں افغانستان کو 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، جن میں تعلیم، صحت، کاروبار، سیاحت، تبلیغ اور فیملی ویزے سمیت 16 مختلف کیٹیگریز شامل ہیں ۔ ہر دس میں سے دو افغان شہری ویزے میں توسیع کی درخواست دیتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو توسیع دی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ ان معاملات کا ہفتہ وار جائزہ لیتے ہیں، جبکہ شکایات کے اندراج اور تحقیقات کے لیے وفاق اور صوبوں میں ہیلپ لائنز قائم کی گئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں افغان سفارتخانے کی جانب سے ایک خاتون کی موت سے متعلق شکایت موصول ہوئی، تاہم تفتیش میں وہ خبر جعلی نکلی، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچا۔
طلال چوہدری کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 9 لاکھ 7 ہزار 391 غیر قانونی افراد کو باعزت طریقے سے افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے، جن میں پہلے اور دوسرے دونوں مرحلے شامل ہیں۔