وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے نیٹ میٹرنگ پالیسی اور سولر انرجی کے نرخوں کے حوالے سے اہم اعلان کر دیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظرثانی کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو ایک سمری پیش کی جائے گی۔ نئی پالیسی کا اطلاق صرف ان نئے صارفین پر ہوگا جو سمری کی منظوری کے بعد نیٹ میٹرز لگائیں گے، جبکہ موجودہ صارفین کے معاہدوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
اویس لغاری نے بتایا کہ نئے صارفین کو اپنی سرمایہ کاری 4 سے 5 سال میں واپس ملے گی، لیکن ان سے بجلی کی خریداری نئے نرخ پر ہوگی۔ یہ نرخ قومی گرڈ اور انرجی پول کی مجموعی لاگت کے مطابق طے کیے جائیں گے، جو اندازاً ساڑھے 9 سے 10 روپے فی یونٹ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جن صارفین نے پہلے سے نیٹ میٹرز نصب کر رکھے ہیں، ان کے موجودہ معاہدوں کا احترام کیا جائے گا اور ان کے نرخ میں کوئی ردوبدل نہیں ہوگا۔ مستقبل میں نئے نصب ہونے والے نیٹ میٹرز کے لیے نیا ریٹ وفاقی کابینہ کی منظوری سے نافذ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ کے نئے ارکان کو کون سے محکمے ملے، تفصیلات جاری
رپورٹس کے مطابق پاکستان میں حالیہ برسوں میں سولر انرجی اور نیٹ میٹرنگ کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی بنیادی وجہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور لوڈشیڈنگ ہیں۔ تاہم حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی موجودہ پالیسی سے گرڈ پر بجلی کی طلب کم ہو رہی ہے، جس سے کیپیسٹی چارجز کا بوجھ غیر سولر صارفین پر منتقل ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر حکومت نئی پالیسی کے ذریعے سولر انرجی کے استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نظام میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق مجوزہ نرخ (9.5 سے 10 روپے فی یونٹ) موجودہ نیٹ میٹرنگ کے تحت دیے جانے والے 21 سے 22 روپے فی یونٹ سے کافی کم ہیں۔ اس تبدیلی سے نئے صارفین کے لیے سولر سسٹم کی لاگت کی واپسی کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے، لیکن حکومت کا موقف ہے کہ یہ اقدام مجموعی طور پرسستی بجلی اور پائیدارنظام بنانے میں مدد دے گا۔واضح رہے کہ اس پالیسی کا حتمی فیصلہ کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے، جس کے بعد اس کا باقاعدہ نفاذ عمل میں آئے گا۔