ایپل اور گوگل نے ٹک ٹاک کو امریکی ایپ اسٹورزپر بحال کر دیا ہے، جس کے بعد یہ ایپ دوبارہ ڈاؤن لوڈ کی جا سکے گی اور کمپنی کو اپ ڈیٹس اور سیکیورٹی فکسز بھیجنے کی اجازت ہو گی۔ یہ فیصلہ تقریباً ایک ماہ طویل تنازع کے بعد کیا گیا ہے، جب جنوری میں نافذ ہونے والے ایک قانون کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
ٹیک دیوہیکل کمپنیوں نے 19 جنوری کو ٹک ٹاک کو ہٹا دیا تھا، کیونکہ کانگریس نے سپریم کورٹ کی حمایت سے ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت بیجنگ کی کمپنی بائٹ ڈانس سے تعلق رکھنے والی ایپ کو سپورٹ کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ تاہم اٹارنی جنرل پام بانڈی نے ایپل اور گوگل کو یقین دلایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ان پر ٹک ٹاک کی سروس فراہم کرنے کے لیے مقدمہ چلانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس یقین دہانی کے بعد دونوں کمپنیوں نے ایپ کو بحال کر دیا۔
اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے یہ وعدہ کیا گیا ہے، لیکن قانونی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایپل اور گوگل اب بھی امریکی قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب سمجھے جا سکتے ہیں۔ یہ قانون ٹک ٹاک کے ساتھ کام کرنے والی کمپنیوں پر بھاری جرمانے عائد کرتا ہے، جو اربوں ڈالر تک ہو سکتے ہیں۔
امریکی قانون ساز اب بھی بائٹ ڈانس پر چینی حکومت کے ممکنہ اثر و رسوخ سے فکرمند ہیں، جو امریکیوں کے ڈیٹا کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو اوریکل یا مائیکروسافٹ جیسے امریکی سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔ مشہور یوٹیوبر مسٹر بیسٹ نے بھی ٹک ٹاک کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔