اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا، جہاں ان کے اہل خانہ ان کے ہمراہ موجود تھے۔
پرنس کریم آغا خان 1936 میں پیدا ہوئے اور 4 فروری 2025 کو 88 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔
ان کے تین بیٹے رحیم آغا خان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان ، جبکہ ایک بیٹی، زہرہ آغا خان ہیں۔
پرنس کریم سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے اور بچپن کا بیشتر وقت نیروبی میں گزارا۔ انہوں نے ہاورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں ڈگری حاصل کی۔
پرنس کریم آغا خان اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔ انہوں نے 1957 میں صرف 20 برس کی عمر میں امامت کا عہدہ سنبھالا۔ ان کے دادا، سر سلطان محمد شاہ آغا خان بھی اسماعیلی کمیونٹی کے امام تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود میں گزار دی۔ ان کی نظر میں اسلام ایک ایسا مذہب تھا جو ہمدردی، برداشت اور انسانیت کی عظمت کو فروغ دیتا ہے۔ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے تحت، انہوں نے دنیا بھر میں خاص طور پر ایشیا اور افریقہ میں کئی فلاحی منصوبوں کا آغاز کیا، جن کا مرکز تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت تھے۔
پرنس کریم کو مختلف ممالک اور یونیورسٹیوں سے متعدد اعلیٰ اعزازات اور اعزازی ڈگریاں ملیں۔ انہوں نے پاکستان کی ترقی کے لیے بھی نمایاں خدمات انجام دیں، اور اسی پر انہیں نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا۔ معروف امریکی میگزین وینٹی فئیر نے انہیں “ون مین اسٹیٹ” کا لقب دیا تھا۔
سفارتکاری کے میدان میں بھی پرنس کریم کا کردار بہت اہم تھا، انہوں نے صدر ریگن اور گورباچوف کے درمیان جینیوا میں سفارتی بات چیت کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔
پرنس کریم آغا خان کے آباؤ اجداد کئی صدیوں قبل فارس سے بھارت منتقل ہوئے تھے۔
پرنس کریم کی پہلی بیوی سلیمہ سے علیحدگی کے دوران انہیں 20 ملین پاؤنڈ ادا کرنے پڑے، جبکہ دوسری بیوی انارا سے علیحدگی پر 50 ملین پاؤنڈ کی ادائیگی کی۔
پرنس کریم اعلیٰ نسل کے گھوڑوں کے شوقین تھے، 1981 میں ان کے گھوڑے نے ایپسن ڈربی ریس میں تاریخ رقم کی، جسے بعد میں چرا لیا گیا۔
پرنس کریم آغا خان کی جائیداد کی مالیت ایک ارب ڈالر سے لے کر 13 ارب ڈالر تک ہے، جس میں باہاماس کا ایک جزیرہ، پیرس میں ایک محل اور 200 ملین ڈالر مالیت کا جہاز شامل ہے۔