لندن ( نئی تازہ ڈیسک) برطانیہ کی 200 کمپنیوں نے اپنے ملازمین کے لیے ہفتے میں 4 روز کام کی حمایت کر دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی 200 کمپنیوں نے اپنے ملازمین کے لیے تنخواہ میں کسی کمی کے بغیر مستقل بنیادوں پر ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹی کی پالیسی کی حمایت کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں قائم “فور ڈے ویک فاؤنڈیشن” کے زیر اہتمام چلائی جانے والی مہم میں ملک بھر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی 200 کمپنیاں شامل ہو چکی ہیں۔ فاؤنڈیشن کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں مجموعی طور پر 5 ہزار سے زائد ملازمین کو روزگار فراہم کرتی ہیں، جن میں خیراتی ادارے، مارکیٹنگ اور ٹیکنالوجی کمپنیاں شامل ہیں۔
ان 200 کمپنیوں میں 30 مارکیٹنگ، ایڈورٹائزنگ اور پریس ریلیشنز کمپنیاں، 29 خیراتی اور غیر سرکاری تنظیمیں، 24 ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اور سافٹ ویئر کمپنیاں جبکہ 22 کنسلٹنسی اور مینجمنٹ کمپنیاں شامل ہیں۔
فاؤنڈیشن کے مہم ڈائریکٹر جو رائل کے مطابق ہفتے میں پانچ دن 9 سے 5 بجے کا نظام 100 سال پہلے بنایا گیا تھا، جو اب موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق نہیں رہا۔ اس میں تبدیلی کی طویل عرصے سے ضرورت تھی۔
چار دن کے کام کے ہفتے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پانچ دن کام کرنے کا طریقہ کار پرانے معاشی دور کی باقیات ہے۔
واضح رہے کہ بیلجیئم 2022 میں 4 دن کے کام کے ہفتے کو قانونی شکل دینے والا پہلا یورپی ملک بن گیا تھا۔ اس کے علاوہ، آسٹریلیا، امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی اور جاپان میں بھی کسی نہ کسی حد تک 4 دن کام کے ہفتے کا نظام رائج ہے۔
آسٹریا ، برازیل، ڈنمارک، آئس لینڈ، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، اسکاٹ لینڈ، جنوبی افریقہ، اسپین، سوئیڈن اور یو اے ای بھی ایسے ممالک میں شامل ہیں جہاں جزوی طور پر ہفتے میں چار روز کام کا نظام اپنایا گیا ہے۔