لاہور ( نئی تازہ رپورٹ) پنجاب میں تعلیمی نظام کو مزید شفاف اور محفوظ بنانے کیلئے ایک تاریخی قدم اٹھایا گیا ہے۔ اس سال پہلی بار میٹرک کے امتحانات میں تھری ڈی بار کوڈ رول نمبر سلپس کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ اقدام امتحانی نظام میں موجود ناانصافیوں کا خاتمہ کرکے بوٹی مافیا کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، ڈاکٹر فرخ نوید، اور کمشنر لاہور/چیرمین زید بن مقصود کی کوششوں سے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ 4 مارچ سے شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات میں یہ تھری ڈی بار کوڈ رول نمبر سلپس پہلی بار استعمال کی جائیں گی۔
یہ اقدام صرف میٹرک امتحانات تک محدود نہیں رہے گا۔ بلکہ 2025 میں منعقد ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں بھی یہ نظام نافذ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ تعلیمی بورڈ لاہور کی جانب سے جاری کی جانے والی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی تمام اسناد پر بھی بار کوڈ لگا دیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف اسناد کی تصدیق کا عمل آسان ہوگا بلکہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو بھی طلباء کی اسناد کی اصلیت کے بارے میں آن لائن تصدیق کرنے میں سہولت ہوگی۔ نتیجے کے طور پر تعلیمی بورڈ میں ڈگریوں کی تصدیق کے لیے لگنی والی لمبے قطاروں اور رش میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔
تعلیمی بورڈ لاہور کے کنٹرولر امتحانات محمد زاہد میاں کے مطابق 2025 میں منعقد ہونے والے تمام میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے رزلٹ کارڈز اور اسناد پر بھی بار کوڈ لگائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ 2026 میں ایک اور اہم تبدیلی متعارف کرائی جائے گی۔ تمام امتحانی مراکز میں امیدواروں کی شناخت کے لیے بائیو میٹرک نظام نافذ کیا جائے گا۔ اس کے تحت امیدوار کو مقررہ وقت سے پہلے امتحانی مرکز پر پہنچنا ہوگا تاکہ بائیو میٹرک کے عمل سے گزر کر اپنی شناخت کی تصدیق کرائی جا سکے۔ اس سے یقینی بنایا جائے گا کہ کسی بھی امیدوار کی جگہ کوئی اور شخص امتحان نہ دے سکے۔
اس منصوبے کے تحت تعلیمی بورڈ لاہور تقریباً 1000 بائیو میٹرک مشینیں خریدے گا، جو ہر امتحانی مرکز پر نصب کی جائیں گی۔