قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے “پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمزایکٹ (پیکا) ترمیمی بل 2025” کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، جس کے مطابق سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے کے لیے سزاؤں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے فیک نیوز پھیلانے پر 10 سال سے زیادہ کی سزا تجویز کی تھی، جس پر پاکستان پیپلز پارٹی نے اتفاق نہیں کیا۔ تاہم دونوں جماعتوں نے پیکا ایکٹ کی بعض دفعات پر اتفاق کیا ہے، خاص طور پر سوشل میڈیا پر کنٹرول کے حوالے سے۔
بل کے مطابق ایک نئی اتھارٹی قائم کی جائے گی جو سوشل میڈیا کے مواد کی نگرانی کرے گی۔ اس اتھارٹی کو فیک نیوز کی نشاندہی کرنے اور فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف تین سال تک کی سزا اور جرمانہ عائد کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے اختیارات سے مشابہ اختیارات دیے جائیں گے۔ اس بل کا حتمی مسودہ تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا جا چکا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے “پیکا” ایکٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی تجویز دی ہے، جس میں سوشل میڈیا پر غیر قانونی مواد کے دائرہ کار کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ اقدام صحافتی تنظیموں کے مطابق اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔
ترمیمی بل میں 16 قسم کے غیر قانونی مواد کی تعریف کی گئی ہے، جن میں اسلام مخالف، پاکستان کی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد، جھوٹی یا جعلی رپورٹس اور آئینی اداروں بشمول عدلیہ اور مسلح افواج کے خلاف مواد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، توہین عدالت، غیر اخلاقی مواد، تشدد، فرقہ وارانہ نفرت، دہشت گردی کی حمایت، اور بدنامی جیسے مواد کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
بل میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں کے دوران حذف کیے جانے والے مواد کے پھیلاؤ پر تین سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے تحت “ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی” (DRPA) بھی قائم کی جائے گی جو سوشل میڈیا کے مواد کی نگرانی کرے گی۔ یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف کارروائی کرنے، غیر قانونی مواد ہٹانے اور شکایات پر تحقیقات کرنے کے اختیارات رکھے گی۔
اتھارٹی کے ارکان میں وزیر داخلہ، وزارت اطلاعات و ٹیکنالوجی کے سیکرٹری، پی ٹی اے کے چیئرمین اور پیمرا کے چیئرمین شامل ہوں گے، جبکہ پانچ دیگر ارکان میں سینئر صحافی، ٹیلی کام ماہر، وکیل اور آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل بھی قائم کیا جائے گا جو فیک نیوز کے مقدمات کو 90 دن کے اندر نمٹانے کا پابند ہوگا۔ اس کے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
اس بل کے تحت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) بھی قائم کی جائے گی، جو سائبر کرائم کے معاملات کی تحقیقات کرے گی۔ NCCIA کے قیام کے بعد، ایف آئی اے کا سائبر کرائم سیل ختم کر دیا جائے گا اور اس کے دفاتر، کیسز، اثاثے اور بجٹ NCCIA کو منتقل کر دیے جائیں گے۔