امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد سابق صدر جو بائیڈن کے 78 صدارتی اقدامات کو منسوخ کرتے ہوئے متعدد نئے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر دیئے۔
کیپیٹل ون ارینا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں پولیس اور مختلف اداروں کی جانب سے نو منتخب صدر کو سلامی دی گئی۔ اس موقع پر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے بھی خطاب کیا اور اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کا تعارف کرایا۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پرمتعدد اہم فیصلے کیے، جن میں 1500 افراد کو کیپٹل حملے کے کیس میں معافی دینے کا حکم، فیڈرل ملازمین کی بھرتیاں منجمد کرنے، اور ٹاک ٹاک کو 75 روز کی مہلت بارے ایگزیکٹو آرڈر شامل ہیں۔ انہوں نے بائیڈن کے ماحولیاتی اور اقتصادی اقدامات کو منسوخ کردیا اور فیڈرل ملازمین کے لیے گھر سے کام کرنے کی سہولت بھی ختم کر دی۔
صدرٹرمپ نے جنوبی سرحد پر نیشنل ایمرجنسی نافذ کرنے کا بھی حکم دیا اور بارڈر پر حملوں کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے امریکا کی عالمی سطح پر طاقت کو بڑھانے اور توانائی کی خودمختاری کے لیے خام تیل کی پیداوار بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج سے امریکا میں سنہری دور کا آغاز ہو رہا ہے، اور ان کی پالیسی ’’امریکا فرسٹ‘‘ کے تحت ملک کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی اور ملکی خودمختاری کو یقینی بنائیں گے اور امریکا کو عالمی سطح پر عزت دلانے کا عزم کیا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا کا ہیلتھ سسٹم اور تعلیمی نظام بھی مسائل کا شکار ہے، اور ان کے دور میں ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے عالمی تعلقات میں تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں یرغمالیوں کی واپسی اور پانامہ کینال کو واپس حاصل کرنا ان کے ایجنڈے میں شامل ہے۔