ملتان کے نشتر ہسپتال میں ڈائیلاسز کے دوران ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کے معاملے کی انکوائری رپورٹ مکمل کر لی گئی ہے، ہسپتال کے ایم ایس، نیفرولوجی وارڈ کے سربراہ، ایسوسی ایٹ پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر ایڈمن، رجسٹرار اور ہیڈ نرس کو معطل کر دیا گیا ہے۔ جبکہ وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
16 نومبر کو نشتر ہسپتال کے ڈائیلاسز یونٹ میں ایچ آئی وی کے 30 مریضوں میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک 40 سالہ مریض شاہنواز، جو پہلے ہی ایچ آئی وی سے متاثر تھا، کا ڈائیلاسز ایک مشین پر کیا گیا۔ اس کے بعد اسی مشین پر دیگر مریضوں کا بھی علاج کیا گیا، جس سے ایچ آئی وی کے پھیلنے کا خطرہ بڑھا۔ اس دوران شاہنواز کی حالت مزید بگڑ گئی اور وہ انتقال کر گیا، جس کے بعد ڈاکٹرز نے دیگر مریضوں کے خون کے ٹیسٹ کیے، جن میں مزید 30 مریضوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی۔
یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد پنجاب حکومت نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی، جس نے تحقیقاتی رپورٹ میں نشتر ہسپتال کے عملے کی غفلت کی نشاندہی کی۔ کمیٹی کے مطابق، ہسپتال میں ڈائیلاسز سے قبل اور بعد میں انفیکشن سے بچاؤ کے لئے ضروری حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں۔ ماہرین کے مطابق ڈائیلاسز کے عمل کے دوران مشینوں کی صفائی اور مریضوں کے خون کے ٹیسٹس لازمی ہیں، لیکن نشتر ہسپتال میں ان احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کا یہ سنگین واقعہ پیش آیا۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ڈائیلاسز کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے، لیکن نشتر ہسپتال میں ان اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کی گئی۔ پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام اور پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی کے حکام نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہیں۔
اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے ملوث عملے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں معطل کر دیا ہے اور تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے ۔ جبکہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔