اسلام آباد( نئی تازہ رپورٹ) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بینکوں، سفارت خانوں، آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرزکے لیے اپنے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دیا ہے۔
پی ٹی اے نے گذشتہ روز اپنے ہیڈکوارٹرز میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا جس میں وی پی این رجسٹریشن اور اس کی سہولت کے عمل پر بات چیت کی گئی۔ اس اجلاس میں پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) اور پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن (پی اے ایف ایل اے) کے سی ای اوز، پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پی اے ایس ایچ اے) کے چیئرمین، وزارت آئی ٹی، وزارت خارجہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے شریک ہوئے۔
پی ٹی اے کے مطابق، 25 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، تاہم لاکھوں فری لانسرز اور سافٹ ویئر ڈویلپرز ابھی تک رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ اجلاس میں وی پی این کی رجسٹریشن کے عمل میں بہتری لانے پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور پی اے ایس ایچ اے نے پی ٹی اے کی سہولت فراہم کرنے کی کوششوں کو سراہا، تاہم مزید وقت اور مشاورت کی ضرورت پر زور دیا۔
پی ٹی اے کے چیئرمین حافظ معین الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی 30 نومبر کے بعد شروع ہوگی، اور وی پی این رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع کا فیصلہ حکومت کا ہے۔
دوسری جانب شزا فاطمہ خواجہ نے بچوں کی آن لائن حفاظت کو اہمیت دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کی سائبر سیکیورٹی بڑھتی ہوئی پریشانی ہے، اور عالمی سطح پر متعدد ممالک نے بچوں کی آن لائن حفاظت کے لیے قوانین وضع کیے ہیں۔
آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ وی پی این کے بغیر ای کامرس اور آئی ٹی ایکسپورٹس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، اور اس کی بندش سے کاروبار متاثر ہو گا۔