اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) قومی اسمبلی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال کرنے، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھا کر 34 کرنے کے بل منظور کرلیے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ججز کی تعداد بڑھانے اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیے، مسلح افواج کے سربراہان ( سروسز چیفس ) کی مدت ملازمت بڑھا کر 5 سال کرنے کا بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا، بل کی ایوان سے شق وار منظوری لی گئی۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 34 کرنے کا بل منظور کرلیا، جس کے تحت چیف جسٹس کے سوا اب سپریم کورٹ میں مزید 33 ججز ہوں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت مقررہ وقت سے 2 گھنٹے 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ اپوزیشن نے اس پر شدید احتجاج کیا اور “نو نو” کے نعرے لگائے۔
وزیر قانون نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی تعداد میں اضافے کا مقصد زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانا ہے۔ آئینی عدالت کے لیے بھی ججز کی ضرورت ہے۔ اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا۔ جس کے تحت ججز کی تعداد 12 ہو جائے گی۔ ایوان نے یہ بل بھی منظور کر لیا۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ اجلاس میں ججز کی تعداد بڑھانے کی وجوہات اور آئینی بینچز کی تشکیل کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی منظور کرلیا جس کے تحت سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھا کر 5 سال کردی جائے گی۔ بعد ازاں اس حوالے سے قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے بل پیش کیا، بل کی ایوان سے شق وار منظوری لی گئی۔