اسلام آباد ( نئی تازہ ڈیسک) اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اڑھائی فی صد کی بڑی کمی کرتے ہوئے اسے 15 فیصد کر دیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پیر کو جاری پریس ریلیز کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس 4 نومبر 2024 کو ہوا۔ کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس کی بڑی کمی کا اعلان کیا، جس سے پالیسی ریٹ 15 فیصد پر آگیا ہے ۔ یہ تبدیلی 5 نومبر 2024 سے نافذ ہوگی۔
بیان کے مطابق یہ فیصلہ مہنگائی میں کمی کے بعد کیا گیا ہے۔ مہنگائی اب درمیانی مدت کے ہدف کے قریب ہے۔ خوراک کی قیمتوں میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے، عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں مستحکم ہیں۔ ایم پی سی نے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد کی ہے، کمیٹی نے بعض خطرات کی وجہ سے قلیل مدتی مہنگائی میں اتار چڑھاؤ کی بھی نشاندہی کی۔
اس فیصلے کے اہم عوامل میں پاکستان کے نئے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (EFF) پروگرام کی آئی ایم ایف کی منظوری شامل ہے۔ اس نے غیر یقینی صورتحال کو کم کیا ہے اور غیر ملکی مالی مدد کے امکانات کو بہتر بنایا ہے۔ اکتوبر میں کیے گئے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاروباری اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، اور مہنگائی کی توقعات میں کمی آئی ہے۔ تاہم رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں ٹیکس کی وصولی ہدف سے کم رہی ہے۔
بیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے معیشت میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر زراعت کے شعبے میں اہم خریف فصلوں کی ابتدائی تخمینے توقعات سے بہتر ہیں۔ ٹیکسٹائل اور آٹوموبائل کے شعبوں میں بھی ترقی کی توقع ہے، جس سے رواں مالی سال کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2.5 فی صد سے 3.5 فی صد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
بیرونی حسابات کے حوالے سے ستمبر 2024 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ دو ماہ مسلسل سرپلس رہا۔ اس سے مالی سال کے پہلے تین مہینوں میں مجموعی خسارہ 98 ملین ڈالر تک کم ہو گیا ہے۔ ایم پی سی نے توقع ظاہر کی ہے کہ بڑھتی ہوئی ترسیلات اور برآمدات کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 0 فی صد سے 1 فی صد کے اندر رکھنے میں مدد کریں گی۔
کمیٹی نے بتایا کہ منی سپلائی سالانہ بنیاد پر 15.2% تک بڑھ گئی ہے۔ حکومت کے بینکوں سے قرض لینے میں کمی کے باعث نجی شعبے کے لیے زیادہ قرض دستیاب ہوا ہے۔