عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان 37 ماہ دورانیہ کا 7 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف سطح پر نیا معاہدہ طے پاگیا۔ اسٹاف سطح کے معاہدے کی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے لی جائے گی۔
اس حوالے سے جاری آئی ایم ایف کے بیان مطابق نئے قرض پروگرام سے پاکستان میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی، مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل ہو سکے گا۔
بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان کی درخواست پر آئی ایم ایف مشن نے 13 مئی سے 23 مئی 2024 تک پاکستان کا دورہ کیا، عالمی مالیاتی فنڈ نے دورہ پاکستان کے دوران اور بعد میں ورچوئل مذاکرات کیے، مزاکرات میں طے پایا کہ پاکستان ٹیکس کا دائرہ کار بڑھائے گا اورٹیکس چھوٹ ختم کرے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد کے برابر اضافہ کرےگا، قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے 3 فیصد کے مساوی اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کیا جائےوگا۔
آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی طرف سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں منصفانہ اضافہ کیا جائےگا، جبکہ زراعت، ریٹیل اورایکسپورٹ سیکٹرزکو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔
بیان کے مطابق پاکستان نے یکم جنوری 2025 سے زرعی آمدن پر ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، وفاق اورصوبے اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت اخراجات کو ری بیلنس کرنے پر متفق ہوگئے ہیں، وفاقی حکومت اورصوبوں کے درمیان متعلقہ نکات پرمعاہدہ ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے صوبے اپنےٹیکس محصولات بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے، جبکہ صوبےزرعی انکم ٹیکس اورخدمات پر سیلز ٹیکس وصولی کے لیے بھی اقدامات کریں گے، تمام صوبےقانون سازی کے ذریعے زرعی انکم ٹیکس پرعمل درآمد پر متفق ہو چکے ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کی بروقت ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی، بجلی کی لاگت کم کرنے کے لیے اصلاحات کی جائیں گی، اور غیرضروری جنریشن کیسپٹی بڑھانے سے اجتناب کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان انسداد بدعنوانی، شفافیت اور گورننس کے سلسلہ میں اصلاحات کرے گا، جبکہ نجکاری پروگرام تیز کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، پاکستان ترقیاتی اور سماجی تحفظ کے اخراجات کے لیے وسائل میں اضافہ کرے گا۔